جیسے مچھلی کاپانی کے بغیر اور کسی بھی ذی روح کا ہواکے بغیر گذارا نہیں،اسی طرح ایک بندۂ مومن کا دعاءِ ہدایت کے بغیر گذارانہیں۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے ایک مقام پر،اس شرعی مقصد پر تفصیلی کلام کیا ہے،اور طلبِ ہدایت سے مراد دوچیزیں ذکرفرمائی ہیں:ایک اللہ تعالیٰ سے صراطِ مستقیم کی ہدایت طلب کرنا،دوسری اللہ تعالیٰ سے صراطِ مستقیم کی ہدایت پر ہمیشہ قائم رکھنا۔ ہم کہتےہیں کہ ایک تیسری چیز اوربھی ذہن میں ہونی چاہئے اور وہ یہ کہ اللہ تعالیٰ اس ہدایت میں اضافہ فرماتاجائے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے اصحابِ کہف کے ذکر میں فرمایا: [اِنَّہُمْ فِتيَۃٌ اٰمَنُوْا بِرَبِّہِمْ وَزِدْنٰہُمْ ہُدًى] [1] یعنی:وہ چند نوجوان تھے جو اپنے رب کے ساتھ ایمان لاچکے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں مزید اضافہ فرمادیا۔ ہدایت،اصل حیات ہے صراطِ مستقیم کی ہدایت وہ نور ہے جس کے بغیر انسان اندھا ہے،بلکہ صراطِ مستقیم کی ہدایت،اصل حیات ہے،جس کے بغیر ایک انسان زندہ ہونے کے باوجود مردہ ہے،اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: [اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰہُ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِہٖ فِي النَّاسِ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |