اللہِ۰ۭ اِنَّ اللہَ يَغْفِرُ الذُّنُوْبَ جَمِيْعًا۰ۭ اِنَّہٗ ہُوَالْغَفُوْرُ الرَّحِيْمُ۵۳][1] یعنی:(میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت والاہے ۔ خطااور اس کاعلاج اللہ تعالیٰ نے انسانوں پر بہت سے اعمال فرض فرمائے ہیں،جنہیں پورا کرنا ضروری ہے،اور بہت سے امور ناجائز اورحرام قرار دیئے ہیںجن سے اجتناب برتنا ضروری ہے، مگر انسان خطاکاپتلاہے،اور ادائیگیٔ فرائض اور اجتناب محرمات میں کوتاہی کا مرتکب ہوجاتاہے،حدیث میں اسی تقصیر کو خطاسے تعبیرکیاگیاہےاور اس کا علاج جوکہ انتہائی آسان ہے یہ بتایاگیا ہے کہ اللہ تعالیٰ سے توبہ واستغفار کرتے رہو،بلاشبہ وہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والاہے۔ مضمونِ حدیث سے ثابت ہورہا ہے کہ ہربندہ گناہ کا مرتکب ہوسکتا ہے، (الامن عصمہ اللہ)لہذا توبہ کی طرف اضطرار وافتقار،ہربندہ کی سب سے اہم ضرورت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |