انها کانت تحت رفاعة فطلقها اخر ثلاث تطلیقات فتزوجها بعده عبدالرحمن بن زبیر۔ (بخاری کتاب الادب) وہ رفاعہ رضی اللہ عنہ کی بیوی تھی، رفاعہ نے اسے آخری تیسری طلاق بھی دے دی تو اس کے بعد اس سے عبدالرحمن رضی اللہ عنہ بن زبیر نے نکاح کر لیا۔ پانچویں حدیث: حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کا طلاق دینا: یہ حدیث حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کے اپنی بیوی کو حالت حیض میں طلاق دینے سے متعلق ہے۔ مرفوع احادیث میں تو اتنا ہی مذکور ہے کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے رسول اﷲ صلی اللہ وسلم سے اس طلاق کا ذکر کیا تو آپ صلی اللہ وسلم نے حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ کو رجوع کا حکم دیا اور طلاق دینے کا صحیح طریق بتلایا۔ قائلین تطلیق ثلاثہ کا احتجاج اس واقعہ سے متعلق نہیں‘ بلکہ حضرت عبداﷲ رضی اللہ عنہ کے اس فتویٰ سے متعلق ہے جو انہوں نے کسی سائل کے جواب میں دیا‘ اور وہ بخاری میں یوں مذکور ہے: ’’اگر تم نے اپنی بیوی کو ایک یا دو بار طلاق دی ہے تو یہ وہ صورت ہے جس میں رسول اﷲ صلی اللہ وسلم نے مجھے رجعت کا حکم دیا اور اگر تم نے تین طلاقیں دے دیں تو تم پر بیوی حرام ہو گئی‘ جب تک وہ کسی دوسرے آدمی سے نکاح نہ کر لے اور تم نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے سلسلہ میں نافرمانی کی۔‘‘ جواب: یہ اثر بھی مبہم ہے کیونکہ ’’طلقہا ثلاثاً‘‘ سے مراد تین دفعہ کی طلاق ہی ہو سکتی ہے اور اﷲ کی نافرمانی کا تعلق حالت حیض میں طلاق دینے سے ہے‘ کیوں کہ ان کا اپنا واقعہ معصیت حالت حیض میں طلاق دینے سے تعلق رکھتا ہے۔ حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ عنہ کے فتویٰ کی مزید وضاحت مصنف ابن ابی شیبہ‘ دارقطنی اور طبرانی میں جس طرح مرقوم ہے‘ اس نے آپ رضی اللہ عنہ کے اس اثر کو مرفوع حدیث کا درجہ عطا کر دیا ہے کہ (ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں) میں نے کہا‘ ’’یا رسول اﷲ صلی اللہ وسلم ! اگر میں تین طلاقیں دے دیتا تو کیا میرے لیے رجوع حلال ہوتا؟‘‘ آپ صلی اللہ وسلم نے فرمایا ’’نہیں وہ تجھ |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |