ہم پر تو تاوان ہی پڑ گیا بلکہ ہم بالکل محروم ہی ره گئے اچھا یہ بتاؤ کہ جس پانی کو تم پیتے ہو اسے بادلوں سے بھی تم ہی اتارتے ہو یا ہم برساتے ہیں؟ اگر ہماری منشا ہو تو ہم اسے کڑوا زہر کردیں پھر تم ہماری شکرگزاری کیوں نہیں کرتے؟ اچھا ذرا یہ بھی بتاؤ کہ جو آگ تم سلگاتے ہو اس کے درخت کو تم نے پیدا کیا ہے یا ہم اس کے پیدا کرنے والے ہیں؟ معلوم ہوا کہ تمام تر رزق کاخالق صرف اللہ تعالیٰ ہے اور اسی کی عطاء سے سب کو میسر ہوتا ہے،لہذا ہر شخص طلبِ رزق میں اللہ تعالیٰ کا محتاج ہے، صرف اسی سے سوال کرناچاہئے۔ مباح وسائل واسباب اختیار کرنا ضروری ہے (۱۱) اللہ تعالیٰ سے کھانا مانگنے کا یہ معنی نہیں ہے کہ صرف مانگنے پر ہی اکتفاء کرلیاجائے،آسمان سے روپے پیسےیا روٹی نہیں برستی،ان چیزوں کے حصول کیلئے اللہ تعالیٰ سے سوال کے ساتھ ساتھ مباح وسائل واسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے،سورۂ ملک میں ارشاد ہوتاہے: [ہُوَالَّذِيْ جَعَلَ لَكُمُ الْاَرْضَ ذَلُوْلًا فَامْشُوْا فِيْ مَنَاكِبِہَا وَكُلُوْا مِنْ رِّزْقِہٖ۰ۭ وَاِلَيْہِ النُّشُوْرُ۱۵ ][1] ترجمہ:وه ذات جس نے تمہارے لیے زمین کو پست ومطیع کردیا تاکہ تم اس کی |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |