چوتھا جملہ: یا عبادی! کلکم عار إلا من کسوتہ، فاستکسونی أکسکم، (لباس اللہ تعالیٰ پہناتا ہے) اے میرے بندو!تم سب کے سب برہنہ ہو،مگر جسے میں لباس پہناؤں، پس مجھ سے ہی لباس طلب کرو،میں ہی تمہیں لباس پہناؤنگا۔ یہ جملہ انتہائی غورطلب ہے،جوانسان کے شدتِ فقر واحتیاج کوبیان کررہا ہے، انسان کس قدر اپنے پرودگارکا فقیرہےکہ اپنے سترکو بھی ڈھانپنے کی قدرت نہیں رکھتا، اللہ تعالیٰ ہی سب کو لباس عطافرماتاہے،اگر وہ لباس فراہم نہ فرمائے توانسان برہنہ رہ جائے۔ انسان کا آغاز برہنگی سے ہوتاہے،چنانچہ دنیا میں آنے والاہرشخص،ننگا بدن لیکرآتاہے،اللہ تعالیٰ کی عطاء سے لباس مہیاہوتاہے: [يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَيْكُمْ لِبَاسًا يُّوَارِيْ سَوْاٰتِكُمْ وَرِيْشًا۰ۭ وَلِبَاسُ التَّقْوٰى۰ۙ ذٰلِكَ خَيْرٌ۰ۭ ذٰلِكَ مِنْ اٰيٰتِ اللہِ لَعَلَّہُمْ يَذَّكَّرُوْنَ۲۶ ] [1] یعنی:اے آدم () کی اولاد ہم نے تمہارے لئے لباس پیدا کیا جو تمہاری شرم گاہوں کو بھی چھپاتا ہے اور موجب زینت بھی ہے اور تقوے کا لباس، یہ اس سے بڑھ کر |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |