کہ یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یہی وجہ ہے کہ امام نووی رحمہ اللہ نے اسے اربعین نوویہ میں شامل فرمایاہے،اور حافظ ابن رجب الحنبلی البغدادی نے اس حدیث کوبھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے جوامع الکلم میں شمار کرتے ہوئے،اس کی نفیس شرح فرمائی ہے،اربعین نوویہ کی شرح کے ضمن میں شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ اورشیخ عبدالمحسن بن حمد العباد حفظہ اللہ نے بھی اس کی عمدہ شرح کا اہتمام فرمایاہے،اس کے علاوہ مصر کے عالم شیخ سعید بن عبد العظیم نے بھی (شرح أشرف حدیث لأھل الشام )کے نام سے،ایک مستقل رسالہ میں اس حدیث کی شرح اور بیانِ فوائد کا اہتمام کیاہے۔ؒ ترجمۂ حدیث حدیث کاترجمہ پیش خدمت ہے،اس کے بعد ہم مذکورہ بالاعلماء کی شروح میں سے کچھ نفائس اورکچھ اپنے زوائد کا ذکر کریں گے۔واللہ تعالیٰ ولی التوفیق. ’’ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے،جو وہ اپنے رب تعالیٰ سے روایت فرماتے ہیں،بیان فرمایا:اللہ تعالیٰ فرماتاہے: اے میرے بندو!بے شک میں نے اپنی ذات پر ظلم کو حرام کیاہواہے،اور اسے تمہارے لئے بھی آپس میں حرام قرار دیتاہوں،پس تم ظلم نہ کرو۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |