منھم لایشرک باللہ شیئا. [1] ترجمہ:سیدناابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ہر نبی کو ایک دعائِ مستجاب دی گئی ہے، میں نے اپنی وہ دعا چھپا رکھی ہے،تاکہ قیامت کے دن اپنی امت کی شفاعت کیلئے اسے استعمال کرسکوں، اور یہ شفاعت ہر اُس شخص کو حاصل ہوگی جس نے مرتے دم تک شرک نہ کیا ہو۔ ذکراللہ بہت بڑا وسیلۂ مغفرت ہے اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:[وَالذّٰكِرِيْنَ اللہَ كَثِيْرًا وَّالذّٰكِرٰتِ۰ۙ اَعَدَّ اللہُ لَہُمْ مَّغْفِرَۃً وَّاَجْرًا عَظِيْمًا۳۵ ][2] یعنی:اللہ تعالیٰ کا بہت زیادہ ذکرکرنے والے مرد اور ذکر کرنے والی عورتوں کیلئے اللہ تعالیٰ نے مغفرت اور اجرِعظیم تیارکررکھاہے۔ عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: من قال لاإلٰہ إ لااللہ وحدہ لا شریک لہ ، لہ الملک ،ولہ الحمد، وھو علی کل شیء قدیر، فی یوم مائۃ مرۃ کانت لہ عدل عشر رقاب وکتبت لہ مائۃ حسنۃ، ومحیت عنہ مائۃ سیئۃ، وکانت لہ حرزا من الشیطان یومہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |