نواں جملہ یاعبادی لو أن أولکم وأخرکم وإنسکم وجنکم قاموا فی صعید واحد فسألونی، فأعطیت کل إنسان مسألتہ، مانقص ذلک مما عندی إلا کما ینقص المخیط إذا أدخل البحر، (اللہ تعالیٰ کے لامتناہی خزانے) اے میرے بندو!اگر تمہارے تمام اگلے اور پچھلے اور تمام انسان وجن، ایک میدان میں جمع ہوکربیک وقت مجھ سے (جوچاہیں )مانگنے لگیں،اور میں اسی وقت سب کا سوال پوراکردوں تو میرے خزانوں میں اتنی کمی بھی واقع نہیں ہوگی،جو سوئی کے سمندر میں ڈبوکر نکالنے سے ،اس سمندر میں واقع ہوتی ہے۔ حدیث میں وارد یہ جملہ،اللہ تعالیٰ کی کمالِ قدرت اور کمالِ ملک کی زبردست دلیل ہے،نیز یہ کہ اللہ رب العزت کے خزانے کثرتِ عطاء کے باوجود ختم نہیںہوتے،خواہ اللہ تعالیٰ،جن وانس کے تمام اولین وآخرین کو آنِ واحد اور مقامِ واحد میں ان کی سوال کردہ تمام حاجات عنایت فرمادے، خواہ ان حاجات کا تعلق دین سے ہو جو کہ بہت ہی قیمتی اثاثہ ہے، خواہ دنیا سے ہو۔ دینی حاجات کا تعلق اللہ تعالیٰ کی صفتِ ہدایت اور مغفرتِ ذ نوب سے ہے، جبکہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |