نافرمانی پر تل جائیں،تو یہ اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں کوئی کمی نہ کرسکیں گے ،حالانکہ دنیا کی بادشاہتوں کا دستور یہ ہے کہ جتنا ان کے دشمنوںکا دائرہ بڑھتا جائے گا اتنا ہی وہ کمزور پڑتے جائیں گے،مگر اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں کوئی کمی واقع نہ ہوگی؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کی بادشاہت ایسی کامل واکمل ہے جوکمالِ غنیٰ کی بناپر کسی کمی کا شکار نہ ہوگی۔ تقویٰ یافسق کااصل محل (۱۶)حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تقویٰ یا فسق وفجور کا اصل محل انسان کا دل ہے؛کیونکہ حدیث میں (أتقی قلب رجل )اور(أفجر قلب رجل) کے جملے استعمال ہوئے ہیں جو اس بات کا بین ثبوت ہیں کہ تقویٰ اور گناہ دونوں کا اصل مرکز قلبِ انسانی ہے۔اسی لئے دوسری حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاہے: (ألاو إن فی الجسد مضغۃ إذا صلحت صلح الجسد کلہ وإذا فسدت فسد الجسدکلہ ،ألاوھی القلب)[1] یعنی:انسانی ڈھانچے میں ایک لوتھڑا ہے،اگر وہ درست ہے توپوراجسم درست ہے،اوراگر وہ فاسدہوجائے تو پورا جسم فساد کاشکارہوجائےگا،وہ ٹکڑاانسان کادل ہے۔ ایک مشہور قصہ کے مطابق جب ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیاکہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پوری اطاعت کرونگالیکن زنا نہیں چھوڑپاؤنگا،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |