عقیدہ کی صحت عمل کی صحت کی علامت ہے اس حدیث سے یہ استدلال بھی برمحل ہوگاکہ عقیدہ کی صحت،جسم کے تمام اعضاء کے ادا کئے ہوئے عمل کی صحت اور قبولیت کی علامت ہے ،جبکہ عقیدہ کابگاڑ،جسم کے ہرعضو کے اداکئے ہوئے عمل کے بگاڑ کا سبب قرارپائے گا؛ کیونکہ عقیدہ کامرکز انسان کا دل ہی ہے، اور دل کی استقامت تمام اعضاء کی استقامت ہے،جبکہ دل کی کجی ،ہر عضو کی کجی کی بنیادہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں انسانی جسم کے اعضاء کے ساتھ ساتھ،دل کی مسئولیت کا بھی ذکرفرمایاہے: [اِنَّ السَّمْعَ وَالْبَصَرَ وَالْفُؤَادَ كُلُّ اُولٰۗىِٕكَ كَانَ عَنْہُ مَسْــــُٔــوْلًا۳۶] [1] یعنی:انسان اپنے کانوں،آنکھوں اور دل سب کی بابت سوال کیاجائےگا۔ دل کی اہمیت،تمام اعضاء کی اہمیت سے بڑھ کرہے،ہرشخص بخوبی جان لے کہ دل کے واجبات،بقیہ اعضاء کے واجبات سے کہیں زیادہ ہیں؛ اسی لئے قیامت کے دن صرف وہی شخص کامیاب قرارپائےگاجو اللہ تعالیٰ کے سامنے قلبِ سلیم کے ساتھ پیش ہوگا: [يَوْمَ لَا يَنْفَعُ مَالٌ وَّلَا بَنُوْنَ۸۸ۙ اِلَّا مَنْ اَتَى اللہَ بِقَلْبٍ سَلِيْمٍ۸۹ۭ ] [2] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |