اللہ تعالیٰ ہی بندوں کو گمراہی کی دلدل سے نکال کر ہدایت کے راستہ پر لگاتا اور چلاتاہے،بھوکوں کو کھاناکھلاتاہے،برہنہ بدن انسانوں کو لباس مہیا کرتاہے،خطاکاروں کی لغزشوں کو معاف فرماتاہے۔ یہ تمام کام اللہ تعالیٰ ہی انجام دیتاہے،جبکہ وہ اپنی مخلوقات سے بکمال مستغنی ہے،مخلوقات میں کوئی قدرت یا طاقت نہیں ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کو کوئی نفع یانقصان پہنچائیں؛کیونکہ اللہ تعالیٰ غنی اورحمیدہے۔ اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال سے مستغنی ہے اللہ تعالیٰ کو بندوں کی اطاعات کی بھی کوئی حاجت نہیں اور نہ ہی بندوں کی کسی اطاعت کا کوئی نفع اس تک پہنچتاہے،اور نہ ہی ا ن کی نافرمانیوں کا کوئی نقصان اس تک پہنچتاہے،بلکہ بندے ہی اپنے امورِاطاعت سے نفع حاصل کرتےہیں،جبکہ معصیتوں کا نقصان اٹھاتےہیں۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [لَنْ يَّنَالَ اللہَ لُحُوْمُہَا وَلَا دِمَاۗؤُہَا وَلٰكِنْ يَّنَالُہُ التَّقْوٰي مِنْكُمْ۰ۭ ][1] یعنی: اللہ تعالیٰ تک تمہاری قربانیوں کا گوشت اور خون نہیں پہنچتا، بلکہ اس تک تمہارے دلوں کا تقویٰ اوراخلاص پہنچتاہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |