کو حکم دیاجائے گا کہ تم بولو،چنانچہ اس کے اعضاء اس شخص کے اعمال کی بابت بولیں گے،اس شخص کو اپنے اعضاء کی گفتگو کے ساتھ تنہاء چھوڑ دیاجائے گا،وہ اپنے اعضاء سے کہے گا:تم برباد ہوجاؤمیں تمہیںہی تو بچانے کیلئے جھگڑا کررہاتھا۔ ایک عظیم نصیحت حدیثِ زیرِبحث کی روشنی میں یہ طے شدہ امر ہمارے سامنے ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال کو خود گن رہاہےاور ہم اس تعلق سے ہر لحظہ اللہ تعالیٰ کی نگرانی میں ہیں،توپھر ضروری ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کو اپناآپ بہتر سے بہتر دکھائیں اوراپنی زندگی کے ان لحظات ولمحات کواس کی اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں گزاردیں،جوشخص نیک اعمال کے زیرِ سایہ زندگی گزارتا ہے اس کی بڑی تعریف وتوصیف کی گئی ہے: سب سے بہترین شخص؟ عن ابی صفوان عبداللہ بن بسر الأسلمی رضی اللہ عنہ قال قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم :(خیر الناس من طال عمرہ وحسن عملہ)[1] یعنی:ابوصفوان عبداللہ بن بسر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:سب سے بہترین وہ شخص ہے جس کی عمر لمبی ہو اور عمل نیک ہوں۔ جبکہ وقت کا ضیاع بہت بڑی محرومی ہے : |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |