صورت باقی نہ رہے گی جو اتفاقی ہو گی‘ نہ کہ منصوبہ بندی کے تحت! ہاں تو میں یہ کہہ رہا تھا کہ آج کا المیہ یہ ہے کہ یکبارگی تین طلاق کو نہ مقلدین ناجائز اور کار معصیت سمجھتے ہیں اور نہ غیرمقلد۔ غیر مقلد‘ایسے شخص کو اگر طلاق رجعی کی راہ دکھا دیں تو اسے یہ کیوں کر معلوم ہو کہ اس نے کسی جرم کا ارتکاب کیا ہے؟ اور مقلد حضرات‘ محض اس خطرہ سے بچنے کے لیے کہ کہیں یہ کسی اہل حدیث کے ہتھے نہ چڑھ جائے، اسے حلالہ کی راہ دکھا دیں تو بھی اس کا الو تو سیدھا ہو ہی جائے گا۔ آخر اسے اپنے جرم کی کیا سزا ملی؟ حالانکہ ہمارے نزدیک حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اصل سنت یہ ہے کہ بیک وقت تین طلاق دینے والے کو سزا ضرور دی جانی چاہیے۔ لیکن حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اس سنت کو نہ مقلد حضرات درخور اعتناء سمجھتے ہیں نہ اہل حدیث حضرات۔ البتہ یہ فرق ضرور ہے کہ علماء کی اس بے حسی کے بعد اہل حدیث تو مجرم کو سنت کی راہ دکھلاتے ہیں، جبکہ حنفی حضرات کار حرام کی طرف رہنمائی کرتے ہیں! سزا کا مستوجب کون؟ اس معاملہ کا ایک اور افسوسناک پہلو یہ ہے کہ بیک مجلس تین طلاق دینے کا جرم تو مرد کرتا ہے لیکن اس کے جرم کی سزا نکاح حلالہ کی صورت میں عورت کو دی جاتی ہے۔ مرد کو تو اہل علم و فتویٰ سرزنش تک کرنے کے روا دار نہیں ہوتے‘ مگر بیوی کو کسی کرایہ کے سانڈ کے ہاں شب بسری کی راہ دکھائی جاتی ہے۔ ’’کرے کوئی اور بھرے کوئی‘‘ کی اس سے زیادہ واضح اور کوئی مثال ہو سکتی ہے؟ اس بے بس عورت نے اس ظلم و زیادتی کا اپنے خاوند سے اور اپنے رشتہ داروں سے یوں انتقام لیا کہ رات ہی رات میں حلالہ نکالنے والے مرد سے سیٹ ہو گئی اور اس نئے جوڑے نے عہد و پیمان کے ذریعہ اپنے رات ہی رات کے نکاح کوپائیدار کر لیا اور حلالہ نکلوانے والوں کی سب امیدیں خاک میں ملا دیں۔ا یسے واقعات آئے دن اخبارات و رسائل میں چھپتے رہتے ہیں۔ ایک ایسا واقعہ میں ذاتی طور پر بھی جانتا ہوں۔ ہوا یہ کہ کسی تاجر کی لڑکی کو اس کے خاوند |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |