صفاتِ نفی کیلئے ایک اہم قاعدہ اللہ تعالیٰ کیلئےصفاتِ نفی کا ادب یا قاعدہ یہ ہے کہ نفی کے ساتھ ہی اس کے مقابل جو صفتِ کمال ہے اس سے اس کا متصف ہونا ذکر کیاجائے،چنانچہ یوں کہا جائے گا کہ اللہ تعالیٰ ظلم نہیں کرتا بلکہ عدل کرتا ہے،ایسا عدل جس میں کوئی نقص نہ ہو بلکہ کمال ہی کمال ہو۔ اللہ تعالیٰ جوچاہے اپنے اوپرحرام کرلے یاواجب کرلے (۵) اللہ تعالیٰ اپنی ذات پر جو چیز چاہے حرام فرمالے؛کیونکہ ہر قسم کا حکم اور فیصلہ اسی کے ہاتھ میں ہے،ہم اپنی طرف سے اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز حرام نہیں کرسکتے،اللہ تعالیٰ جو چاہے اپنے اوپر حرام کرلےیا واجب کرلے۔ واجب کرلینے کی مثال اللہ تعالیٰ کا یہ فرمان ہے:[كَتَبَ عَلٰي نَفْسِہِ الرَّحْمَۃَ][1] یعنی:اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات پر رحمت واجب کرلی ہے۔ نیز اللہ تعالیٰ نے ایک حدیث کی روشنی میں یہ بات لکھی ہوئی ہے کہ میری رحمت،میرے غضب سے پہلے ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا اللہ تعالیٰ پر کوئی چیز واجب یاحرام ہوسکتی ہے؟ جواب: اللہ تعالیٰ اپنی مرضی سے اپنی ذات پر کوئی چیز واجب یاحرام کرسکتاہے؛کیونکہ ہرفیصلہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے،لہذا وہ جوچاہے فیصلہ فرمائے،ہم |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |