اہم دعاکیلئے پوری قوم کو آبادی سے دور میدان یاجنگل میں جمع ہونے کاحکم دیا۔ سب سے بڑھ کر حج کے موقع پر میدانِ عرفات میں تمام حجاج کو جمع کردیا گیا،اور اس اجتماع کو حج کا بنیادی رکن بنادیاگیا،چنانچہ حجاجِ کرام،ضیوف الرحمن ایک میدان میں جمع ہوکر بڑے الحاح کے ساتھ دعائیں کرتے ہیں اور اپنے گناہ بخشواتے ہیں،اور اللہ تعالیٰ اس موقع پر آسمانِ اول کی طرف نزول فرماکر،فرشتوں کو گواہ بناکر جملہ اہلِ موقف کو معاف فرمادیتاہے۔ اس تقریر سے معلوم ہوا کہ دعاکرنے والوں کا جتنا بڑا اجتماع ہوگا اتنا ہی ان کی دعائیں اقرب الی القبول ہونگی۔ اس حدیث میں دعاؤں کیلئے جس اجتماع کاذکر ہے،اس کی کوئی مثال یا نظیر نہیں ملتی، مزیدبرآں ہرجن وانس کو جووہ چاہیں مانگنے کا اختیار دے دیاگیاہے،مزیدبرآں سب کو اکٹھے ایک ہی وقت میں دعاکرنے کا اختیار دے دیاگیاہے،اوراللہ تعالیٰ کی طرف سے سب کیلئے آنِ واحد میں عطاء کا وعدہ موجودہے۔ اللہ تعالیٰ کے خزانوں کی وسعت سب کو عطاء کرنے کے بعداللہ تعالیٰ کے خزانوں میں کتنی کمی آئے گی؟ ارشاد فرمایا:مانقص ذلک مما عندی إلا کما ینقص المخیط إذا أدخل البحر. |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |