یعنی:جوشخص گھڑی دوگھڑی حصولِ علم کی مشقت برداشت نہیں کرتا وہ زندگی بھر اپنے اندر جہالت کے جام انڈیلتا رہےگا۔ کوئی شخص اپنی خوراک پیدا کرنے پرقادر نہیں (۱۰) حدیث زیربحث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ ہرانسان اصلاً بھوکا پیاسا ہے اور کھانا اورپانی صرف اس انسان کو میسر ہے جسے اللہ تعالیٰ عطا فرمائے؛کیونکہ کوئی شخص اس چیز پر قادر نہیں ہے کہ اپنا اناج یاخوراک خود پیدا کرسکے، اللہ تعالیٰ نے سورۃ الواقعہ میں تفصیلاً یہ مضمون ذکر فرمایا ہے: [اَفَرَءَيْتُمْ مَّا تَحْرُثُوْنَ۶۳ۭ ءَ اَنْتُمْ تَزْرَعُوْنَہٗٓ اَمْ نَحْنُ الزّٰرِعُوْنَ۶۴ لَوْ نَشَاۗءُ لَجَعَلْنٰہُ حُطَامًا فَظَلْتُمْ تَفَكَّہُوْنَ۶۵ اِنَّا لَمُغْرَمُوْنَ۶۶ۙ بَلْ نَحْنُ مَحْرُوْمُوْنَ۶۷ اَفَرَءَيْتُمُ الْمَاۗءَ الَّذِيْ تَشْرَبُوْنَ۶۸ۭ ءَ اَنْتُمْ اَنْزَلْتُمُوْہُ مِنَ الْمُزْنِ اَمْ نَحْنُ الْمُنْزِلُوْنَ۶۹ لَوْ نَشَاۗءُ جَعَلْنٰہُ اُجَاجًا فَلَوْلَا تَشْكُرُوْنَ۷۰ اَفَرَءَيْتُمُ النَّارَ الَّتِيْ تُوْرُوْنَ۷۱ۭ ءَ اَنْتُمْ اَنْشَاْتُمْ شَجَرَتَہَآ اَمْ نَحْنُ الْمُنْشِــُٔوْنَ۷۲ ][1] ترجمہ:اچھا پھر یہ بھی بتلاؤ کہ تم جو کچھ بوتے ہو اسے تم ہی اگاتے ہو یا ہم اگانے والے ہیں اگر ہم چاہیں تواسے ریزه ریزه کر ڈالیں اور تم حیرت کے ساتھ باتیں بناتے ہی ره جاؤ کہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |