اللہ تعالیٰ کابندوں سے کمال غنیٰ (۱۴) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ تمام انسان جمع ہوکر اللہ تعالیٰ کو نہ تو کوئی نفع پہنچاسکتے ہیں،نہ اس کا کوئی نقصان کرسکتے ہیں،نافع اور ضارتو صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے،بندوں کے بس میں ایسا کچھ نہیں۔ یہ جملہ اللہ تعالیٰ کے اپنے بندوں سے کمالِ غنیٰ کی دلیل ہے۔ (۱۵) حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اگر تمام اولین وآخرین،انس وجن، سب سے بڑے متقی انسان کا روپ دھار لیں اور پوری کائنات کے دل سب سے بڑے متقی انسان کے دل کی مانند تقویٰ سے لبریز ہوجائیں تو وہ اللہ تعالیٰ کی بادشاہت میں ایک ذرہ کابھی اضافہ نہ کرسکیں گے ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ جب تمام اولین وآخرین اور انس وجن متقی بلکہ أتقی بن جائیں گے تو یہ سب اللہ تعالیٰ کے اولیاء کہلائیں گے،ان سب کا شمار اللہ تعالیٰ کے ایسے لشکر کی صورت ہوگا جو قطعاً اس کی حکم عدولی نہ کرتے ہوں ۔ دنیا میں کسی بادشاہ کے جتنے لشکری یا اعوان وانصار بڑھتے جائیں گے،اتنا ہی ان کی بادشاہت میں وسعت پیداہوتی جائے گی،مگر اللہ تعالیٰ ایسا کمالِ غنیٰ کی صفت سے متصف ہے کہ اس کی بادشاہت کامل واکمل ہے،جس میں ذرہ برابر اضافہ کی گنجائش نہیں ہے۔ اسی طرح اگر تمام اولین وآخرین،جن وانس فاسق وفاجر بن جائیں اور اللہ تعالیٰ کی |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |