یعنی:چالیس خصلتیں ہیں،جن میں سے سب سے بڑی خصلت کسی غریب بھائی کو دودھ والی بکری بطورِ تحفہ دینا ہے،(گویا بقیہ انتالیس خصلتیں اس سے چھوٹی ہیں)جو ان میں سے کوئی خصلت انجام دینے میں کامیاب ہوگیا ،اس کےثواب کی امید رکھتے ہوئے،اور اس وعدہ کو سچا جانتےہوئے ،تو اللہ تعالیٰ صرف اس ایک خصلت کی وجہ سے اسے جنت میں داخل فرمادے گا۔ چھوٹے چھوٹے امور کو مبہم رکھنے کی حکمت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چالیس چھوٹے چھوٹے امور کو مبہم رکھا ہے،جس میں یہ حکمت پنہاں ہوسکتی ہے کہ ہم کسی نیکی کو چھوٹا نہ سمجھیں،بلکہ جب بھی کوئی نیکی سامنے آئے،اسے فوراً اختیار کرلیں، اس نیت کے ساتھ کہ ممکن ہے یہ نیکی مذکورہ چالیس امور میں داخل ہو،واللہ ولی التوفیق. اوقاتِ شب وروز کو محض طلبِ دنیا کیلئے تج دینا کوئی قابلِ تعریف امر نہیں ہے،اور نہ ہی یہ صالحین کا شیوہ ہے۔ ایک بار امیر المؤمنین عمربن خطاب رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: اللہ تعالیٰ سے دعا کردیجئے کہ وہ آپ کی امت پر دنیاوی کشادگی فرمادے؛ کیونکہ فارس وروم کو بڑی وسعت حاصل ہے ،حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت نہیں کرتے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے تشریف فرماتھے،یہ بات سن کر سیدھا بیٹھ گئے اور فرمایا: |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |