ہم گناہوں اور معصیتوں کے سمندروں میں ڈوبے ہوئے انسانوں کیلئے لمحۂ فکریہ ہے کہ ہم کس قدر توبہ واستغفار کے محتاج ہیں؟ واضح ہوکہ توبہ واستغفار کاباب بندوں کیلئے اللہ تعالیٰ کے عظیم فضل واحسان کا مظہرہے،یہ گناہوں کی بخشش کا ایک عظیم اور انتہائی آسان وسیلہ ہے،جسے اختیار نہ کرنا بہت بڑی محرومی اور شقاوت قرارپائے گی۔ بخشش کی راہیں اللہ تعالیٰ نے ہمارے گناہوں کی بخشش کیلئے ،کچھ مزید وسائل اور اسباب سے ہمیں نوازاہے،یہ بھی اس کی عظیم محبت کی دلیل ہے۔ ان وسائل میں سے ایک انتہائی اہم وسیلہ،اعمالِ صالحہ ہیں،یعنی اعمالِ صالحہ کی برکت سے گناہ مٹ جاتے ہیں،کما قال اللہ تعالیٰ: [وَاَقِمِ الصَّلٰوۃَ طَرَفَيِ النَّہَارِ وَزُلَفًا مِّنَ الَّيْلِ۰ۭ اِنَّ الْحَسَنٰتِ يُذْہِبْنَ السَّـيِّاٰتِ۰ۭ ذٰلِكَ ذِكْرٰي لِلذّٰكِرِيْنَ۱۱۴ۚ ][1] ترجمہ:دن کے دونوں سروں میں نماز برپا رکھ اور رات کی کئی ساعتوں میں بھی، یقیناً نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں۔ یہ نصیحت ہے نصیحت پکڑنے والوں کے لئے ۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان ہے:(واتبع السیئۃ الحسنۃ تمحھا)یعنی: اگر گناہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |