Maktaba Wahhabi

94 - 90
یہ تحریر جناب عامر عثمانی صاحب کی ہے جو نہایت متعصب حنفی ہیں لہٰذا ؎ مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری کے مصداق اس تحریر سے درج ذیل امور کھل کر سامنے آگئے ہیں: (۱) اس مسئلہ کے اختلافی ہونے کا ٹھیک ٹھیک علم احناف کو بھی ہے اور ابتدا سے ہے اس کے باوجود مسلک کی حمایت کی خاطر اجماع کا ڈھونگ رچایا گیا ہے اور اس اجماع کو ثابت کرنے کے لیے ہر طرح کے حربے استعمال کئے گئے ہیں۔ (۲) ہمارے قاری صاحب نے بھی فرمایا تھا کہ یہ مسئلہ ضروریات شیعہ سے ہے۔ عامر صاحب نے یہ بھانڈا ہی پھوڑ دیا اور یوں وضاحت فرمائی کہ ’’ہم نے انہیں بتایا کہ یہ فتنے اور اختلاف کا بیج دراصل خوارج اور روافض کا بویا ہوا ہے‘‘ (۳) اس اقتباس میں عامر صاحب نے یہ اعتراف بھی فرما لیا کہ بعض صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین بھی اس فیصلہ سے اختلاف رکھتے تھے‘ لیکن ہماری پالیسی یہ رہی ہے کہ جہاں تک اس حقیقت پر مٹی ڈالی جا سکتی ہے، ڈالی جائے۔ (۴) قاری صاحب یہ بھی فرما رہے تھے کہ اہلحدیثوں نے یہ مسئلہ شیعہ حضرات سے لیا ہے۔ اب عامر صاحب فرماتے ہیں کہ یہ مسئلہ بعض صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین بھی اختیار کیے ہوئے تھے۔ تو کیا ان صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین نے بھی یہ مسئلہ شیعہ حضرات سے ہی لیا تھا، جواب اہل حدیثوں پر یہ الزام لگانا ضروری ہے؟ (۲) طلاقوں کے درمیان وقفہ: جناب محفوظ الرحمن صاحب قاسمی فاضل دیوبند، جناب عامر عثمانی مدیر ’’تجلی‘‘ دیو بند سے مخاطب ہیں: ’’یہی باتیں (یعنی متفرق طور پر طلاق دینا منشائے خداوندی و مقتضائے قرآن کریم ہے) سینکڑوں برس سے احناف کے چوٹی کے علماء لکھتے آرہے ہیں اور ان میں یہ بات مسلمہ تھی۔ کیونکہ مقصد امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ کا رد تھا۔ اب جب کہ یہی استدلال ان لوگوں کے
Flag Counter