Maktaba Wahhabi

93 - 90
تقلید کے سلسلہ میں نرمی اختیار کرنا پڑتی ہے، لیکن اس کے باوجود ’’علیکم بالتقلید‘‘ کی تلقین کا فریضہ ادا کرتے رہتے ہیں اور لچک پیدا کرنے پر ارباب تقلید کی طرف سے محاسبہ بھی کیا جاتا ہے۔ جہاں تقلیدی تعصب کا یہ حال ہو کہ صحیح احادیث کو تسلیم کر لینے کی بجائے اس کی تاویلات اور جوابات تلاش کرنے میں اپنی صلاحیتوں کو کھپایا جا رہا ہو‘ وہاں کبھی مسائل کا اختلاف ختم ہو سکتا ہے؟ کچھ آپس کی باتیں (۱) اختلاف کا اعتراف: جناب عامر عثمانی مدیر ’’تجلی‘‘ دیو بند ‘ جناب مولانا سید احمد عروج قادری مدیر ’’زندگی‘‘ رام پور سے مخاطب ہیں ’’مدیر زندگی کا اجماع پر شبہ ظاہر کرنا معقولیت کے خلاف نہیں ہے‘ کیونکہ وہ بجا طور پر یہ ارشاد فرماتے ہیں کہ: سینکڑوں سال سے اہل علم اپنی کتابوں میں اس اختلاف کا ذکر کرتے ہی آرہے ہیں اور علمائے خلف کی کتابیں بھی اس ذکر سے خالی نہیں۔ واقعی ایسی صورت میں یہ سمجھنا ہی چاہئے کہ یہ مسئلہ کسی درجے میں اختلافی ہے لیکن ہم نے انہیں (یعنی عوام الناس کو ۔مولف) بتایا کہ یہ فتنے اور اختلاف کا بیج دراصل خوارج اور روافض کا بویا ہوا ہے۔ دس بارہ نام جو بعض کتابوں میں اختلاف کرنے والوں کے درج ہو گئے ہیں‘ وہ سب دھوکے کی ٹٹی ہیں۔ جہاں تک صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین کا تعلق ہے ان میں تو کسی ایک کی طرف بھی اختلاف کی نسبت کذب وافترا کے سوا کچھ نہیں‘ سفید جھوٹ ہے۔ باقی ناموں میں اکثریت ان کی ہے جو اجتہاد و فقہ کے بازار میں پھوٹی کوڑی کی بھی قیمت نہیں رکھتے۔ رہے ایک دو وہ نام جن کی کوئی اہمیت ہے، تو ان کی طرف اختلاف کی نسبت ہی درست نہیں۔ قوی سندوں سے نقل کا کہیں پتا نہیں۔ البتہ اجماع ثابت کرنے والی نقلیں قوی تر ہیں اور کثیر سندوں سے مروی ہیں، جنہیں جھٹلانا کسی واقف فن کے لیے ممکن ہی نہیں ہے۔‘‘ (مقالات ص۱۹۳)
Flag Counter