توکل کامفہوم واضح ہوکہ توکل سے مراد یہ نہیں ہے کہ انسان اسبابِ حصولِ معیشت کو ترک کردے، بلکہ اللہ تعالیٰ کے مہیا کردہ اسباب بروئے کار لاکر،اللہ تعالیٰ پر توکل کرے، اور حصولِ رزق پر اللہ تعالیٰ کا شکربجالائے،جو مزید رزق میں برکت وکثرت کا ذریعہ بن جائے گا،جیسا کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: [لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ ][1] یعنی:اگر تم میرا شکر بجالاؤگے تومیں تمہیں اور نوازدونگا۔ شکر کا حقیقی معنی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کرنا ہے،نافرمانی حقیقتِ شکر کے منافی ہے،اگر نافرمانی سرزدہوجائے توفوری توبہ واستغفار کا راستہ اختیار کرلیا جائے،نافرمانی سے جو رزق کے دروازے بند ہوتے ہیں وہ توبہ واستغفار سے کھل جاتے ہیں ،اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے فراوانی حاصل ہوجاتی ہے۔ توبہ واستغفار کی برکات نوحنے اپنی قوم کے سامنے یہی حقیقت پیش فرمائی تھی: [فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوْا رَبَّكُمْ۰ۭ اِنَّہٗ كَانَ غَفَّارًا۱۰ۙ يُّرْسِلِ السَّمَاۗءَ عَلَيْكُمْ مِّدْرَارًا۱۱ۙ وَّيُمْدِدْكُمْ بِاَمْوَالٍ وَّبَنِيْنَ وَيَجْعَلْ لَّكُمْ جَنّٰتٍ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |