قراردیاگیاہے،اسی طرح ایک حدیث میں ان خواتین پر اللہ تعالیٰ کی لعنت کاذکرکیاگیا ہے جواپنے جسموں پر وشم(نقش ونگار)کرتی اور کرواتی ہیں،یابھووں کے بال تراشتی اور ترشواتی ہیں۔ واضح ہو کہ مستحقِ لعنت لوگ اللہ تعالیٰ کی طرف سے کسی رحمت کے مستحق نہیں بن سکتے، بلکہ ایسے لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ،ملائکہ اور صالحین کی دعاؤں سے بھی محروم رہتے ہیں۔ (۱۳) معصیتوں کے مرتکب شخص کے دل سے غیرت رخصت ہوجاتی ہے، حتی کہ وہ کسی برائی کو برائی نہیں سمجھتا،نہ اپنی نہ کسی دوسرے کی۔اسی لئے تمام مخلوقات میں سب سے خبیث دیوث ہوتا ہے ،جو اپنے اہل میں برائی کو برقرار رکھتاہے،حدیث کے مطابق ایسے شخص پر جنت حرام ہے۔ (۱۴) معصیتوں کے مرتکب شخص سے حیاء رخصت ہوجاتی ہے، حالانکہ حیاء تو حیاتِ قلب کا اہم ترین مادہ ہے،حدیث میں آتا ہے (الحیاء خیر کلہ) یعنی حیاء خیر ہی خیر ہے۔ایک اور حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: (إن مما أدرک الناس من کلام النبوۃ الأولیٰ :إذا لم تستحیی فاصنع ما شئت )[1] |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |