(کل بنی آدم خطاء وخیر الخطائین التوابون)[1] یعنی:تمام اولادِ آدم خطاکارہے اور سب سےبہترین خطاکار وہ ہے جو (خطا کرتے ہی)توبہ کرلے۔ اللہ تعالیٰ کی رحمت کی وسعت اللہ تعالیٰ کتنے اور کیسے کیسے گناہ معاف فرماتاہے،اس کیلئے درج ذیل حدیث پڑھ لیجئے: عن انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ قال سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: قال اللہ تعالیٰ: (یاابن آدم إنک ما دعوتنی ورجوتنی غفرت لک علی ما کان منک ولا أبالی ،یاابن آدم لو بلغت ذنوبک عنان السماء ثم استغفرتنی غفرت لک، یاابن آدم إنک لو أتیتنی بقراب الأرض خطایا، ثم لقیتنی لاتشرک بی شیئا لأتیتک بقرابھا مغفرۃ)[2] یعنی:انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سناکہ اللہ تعالیٰ فرماتاہے:اے آدم کے بیٹے!جب تک تو مجھے پکارتارہے اور میرے ساتھ تمام امیدیں وابستہ رکھے،اس وقت تک میں تیرےتمام گناہ معاف کرتا |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |