اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(اذا سأل أحدکم فلیکثر ؛ فإنما یسأل ربہ)[1] یعنی:جب کوئی شخص دعا مانگنے لگے تو بہت زیادہ اپنی حاجات پیش کرے؛کیونکہ وہ اپنے رب سے مانگ رہاہے۔ اللہ تعالیٰ سے مانگنے کا ایک ادب بلکہ شریعت نے بڑی بڑی چیزیں مانگنے کی ترغیب دی ہے،اور مانگنے کا طریقہ اور سلیقہ یہ بتلایاہے کہ کسی تردد کے بغیر یقینی انداز سے مانگواور بڑی بڑی چیزیں مانگو: عن ابی ھریرۃ رضی اللہ تعالیٰ عنہ أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: (لایقل أحدکم :اللھم اغفرلی إن شئت، اللھم ارحمنی إن شئت لیعزم المسئلۃ ؛ فإن اللہ لامکرہ لہ)[2] یعنی:ابوھریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:تم میں سے کوئی شخص اپنی دعامیں یہ نہ کہے:اے اللہ!اگر تو چاہے تو مجھے معاف فرمادے،اے اللہ!اگر تو چاہےتو مجھ پہ رحم فرما،کسی تردد کے بغیر خوب یقین کے ساتھ سوال کرے؛کیونکہ اللہ تعالیٰ کو کوئی مجبور کرنے والانہیں ہے۔ صحیح مسلم کی روایت میں یہ بھی مروی ہے : |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |