دسواں جملہ یاعبادی!إنما ھی أعمالکم أحصیھا لکم، ثم أوفیکم إیاھا ، فمن وجد خیرا فلیحمد اللہ ، ومن وجد غیر ذلک فلا یلومن إلا نفسہ. (اللہ تعالیٰ بندوں کے اعمال کوشمار کررہاہے) اے میرے بندو!تمہارے اعمال ہی ہیں جنہیں میںتمہارے لئے شمار کررہا ہوں،پھر ان اعمال کا تمہیں پوراپورا بدلہ دونگا،لہذا جوشخص اپنے اعمال میں نیکیاں پاتا ہے وہ خوب اللہ تعالیٰ کا شکراداکرتارہے ،اورجوشخص برائیاں پاتاہے وہ صرف اپنے آپ کو ملامت کرتارہے۔ یہ اس حدیثِ مبارک کا آخری جملہ ہے ،جوہمیں بہت زیادہ غور وفکر کی دعوت دیتاہے،اس جملہ میں اللہ تعالیٰ نے ہمیں دوخبریں دی ہیں: ایک یہ کہ ہمارے یعنی تمام انسانوںکے ،وہ مسلمان ہوں یا کافر،صالح ہوں یافاسق جملہ اعمال شمار کیے جارہے ہیں،شمار کرنے والاخود اللہ تعالیٰ ہے،جس سے زمین وآسمان کی کوئی شیٔ مخفی نہیں ہے،اللہ تعالیٰ نے شمار کرنے کے اس عمل کو حصریہ انداز سے بیان فرمایا ہے؛کیونکہ جملہ کاآغاز کلمہ(إنما) سے ہوا ہے،جو حصر کا معنی دیتاہے،جس سے معاملہ مزید مؤکد ہوجاتاہےاور اس کی سنگینی مزیدبڑھ جاتی ہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |