ایک حدیث بطورمسک الختام ان اچھے اعمال میں سرفہرست،عقیدۂ توحید ہےاور ہم مسک الختام کے طور پر آخر میں ایک حدیث ذکر کرتے ہیں،جو اللہ تعالیٰ کی بڑی رحمت کا مظہر ہے،یہ حدیث علماء کے نزدیک حدیث البطاقۃ کے نام سے معروف ہے۔ (ان اللہ سیخلص رجلا من أمتی علی رؤوس الخلائق یوم القیامۃ، فینشر علیہ تسعۃ وتسعین سجلا، کل سجل مثل مد البصر، ثم یقول: أتنکر من ھذا شیئا؟ أظلمک کتبتی الحافظون؟ فیقول: لا یا رب! فیقول: أفلک عذر؟ فیقول: لایا رب ! فیقول :بلی، إ ن لک عندنا حسنۃ، فإنہ لاظلم علیک الیوم، فتخرج بطاقۃ فیھا: أشھد أن لا إلہ إ لا اللہ وأشھد أن محمداعبداللہ ورسولہ، فیقول: احضر وزنک، فیقول: یا رب! ما ھذہ البطاقۃ أمام السجلات؟ فقال: إنک لاتظلم ،قال: فتوضع السجلات فی کفۃ والبطاقۃ فی کفۃ، فطاشت السجلات وثقلت البطاقۃ، فلا یثقل مع اسم اللہ شی ء)[1] یعنی:اللہ تعالیٰ قیامت کے دن تمام خلائق کے سامنے،میری امت کے ایک شخص کو |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |