دوزانو بیٹھ کر سنایاکرتے۔ یہ حدیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ حسنِ ادب کی بڑی عمدہ مثال ہے، اور یہ درحقیقت ذاتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم وتعظیم ہے،ہرمسلمان پر یہ بات واجب ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کاپہلو ہمیشہ ملحوظ رکھے،اورآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی تکریم کا اولین تقاضا یہی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث سے علماً وفہماً وعملاً واداء ً تعلق قائم رکھے۔ امام مالک رحمہ اللہ اور تعظیمِ حدیث امام مالک رحمہ اللہ کے پاس جب طلابِ علم،سماعِ حدیث کیلئے آتے تو آپ باقاعدہ غسل کرکے،نفیس ترین لباس زیبِ تن فرماکے،خوشبوؤں میں معطر ہوکر باہر تشریف لاتےاوربڑی ہیبت اوروقار کے ساتھ احادیث بیان فرماتے،ان سے اس بارہ میں پوچھاگیا تو فرمایا:أحب أن أعظم حدیث النبی صلی اللہ علیہ وسلم .یعنی میری یہ خواہش اورچاہت رہتی ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کی تعظیم کرتارہوں۔امام مالک رحمہ اللہ تو راہ چلتے یا راستہ میں کھڑے کھڑے حدیث بیان کرنا بھی خلافِ ادب تصورکرتےتھے۔ ابن العربی رحمہ اللہ فرمایاکرتے تھے: ’’حرمۃ النبی صلی اللہ علیہ وسلم میتا کحرمتہ حیا وکلامہ المأثور بعدموتہ فی الرفعۃ مثال کلامہ المسموع من لفظہ‘‘ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |