پھر علامہ ابن قیم رحمہ اللہ نے ان دوحدیثوں کی مثال دی،جوایک دعا پر مشتمل ہیں اورجن میں اللہ تعالیٰ کا اسمِ اعظم مذکور ہے،ان دونوں دعاؤں میں بھی اللہ تعالیٰ کے سامنے یہی دووسیلے پیش کیے گئے۔ یہ دونوں دعائیں صحیح ابن حبان،مسند احمد اورجامع ترمذی میں مروی ہیں،ایک بریدہ الاسلمی رضی اللہ عنہ کی روایت سے ،وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو سنا وہ یہ دعاکررہاتھا: اسم اعظم ’’أللھم إنی اسئلک بأنی أشھد أنک اللہ الذی لا إلٰہ إلا أنت الأحد الصمد الذی لم یلد ولم یولد ولم یکن لہ کفوا احد‘‘[1] یعنی: اے اللہ!میں تجھ سے سوال کرتا ہوں ،کیوں کہ میں گواہی دیتا ہوں کہ تو اللہ ہے،کوئی معبودِ حق نہیں ہے مگر تو، تو اکیلا ویکتاہے،کامل واکمل ہے ،جس کا نہ تو بیٹا ہے نہ باپ ،اور نہ ہی اس کا کوئی ہمسرہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعاسنی تو فرمایا: ’’والذی نفسی بیدہ لقد سأل اللہ بإسمہ الأعظم الذی إذا دعی بہ أجاب وإذا سئل بہ أعطی‘‘ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |