چھوڑے جارہاہوں،اگر تم نے اسے مضبوطی سے تھام لیا تو کبھی گمراہ نہ ہوگے:ایک کتاب اللہ اور دوسرا میری سنت۔ علم نافع اوراس کاحصول (۹) جب ہرشخص اصلاً گمراہ ہے،تو پھر ہرشخص کیلئے علمِ نافع کاحصول بہت ضروری ہے،علم نافع سے مراد :وحی الٰہی کاعلم ہے،جس کی طلب افضل الاعمال میں سے ہے،امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:(العلم لایعدلہ شیء لمن صحت نیتہ) یعنی:اگر انسان کی نیت صحیح ہوتو طلبِ علم جیسی کوئی چیز نہیں ہے۔ واضح ہوکہ ہمارے آج کے دور میں ہرطرف جہالت نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں،نیز ظنون وآراء کی بھرمارہے اور ایسے ایسے لوگ مسندِ افتاء پر براجمان ہیں جنہیں فتویٰ کی کوئی اہلیت وصلاحیت حاصل نہیں ہے،روزافزوں نئے نئے فتنے جنم لے رہے ہیں،تو ان حالات میں علمِ نافع کاحصول مزید متعین اور متأکد ہوجاتاہے،علماءِ ربانیین جن کے قلوب وحی الٰہی یعنی قرآن وحدیث کے نو رسے منور ہوںاور خشیت الٰہی سے لبریزہوں، کے سامنے زانوائے تلمذ طے کرنا یا کم از کم کچھ وقت کیلئے ان سے علم کا سماع کرنا بہت ضروری ہے،امام شافعیؒکیاخوب فرماگئے: من لم یذق ذل التعلم ساعۃ تجرع کأس الجھل طول حیاتہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |