Maktaba Wahhabi

85 - 90
’’لیکن بہت سے مسائل ایسے بھی ہیں جن میں دیگر صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین نے اختلاف کیا اور وہی حق پر ہیں۔ مثلاً تیمم جنابت‘ منع تمتع‘ طلقات ثلاث وغیرہ میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اجتہاد سے دوسرے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین کا اجتہاد زیادہ صحیح معلوم ہوتا ہے۔‘‘ (الفاروق ص۳۵۱) شبلی نعمانی کے اس اقتباس سے دو باتیں معلوم ہوئیں۔ ایک یہ کہ یہ مسئلہ اجماعی نہیں بلکہ اختلافی ہے۔ دوسرا یہ کہ اختلاف کرنے والے صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین کا موقف زیادہ صحیح ہے اور وہی حق پر ہیں۔ ان اقتباسات کی روشنی میں اب آپ خود فیصلہ کر لیجئے کہ قاری عبدالحفیظ صاحب اس مسئلہ کو اجماعی کہنے میں کہاں تک حق بجانب ہیں؟ فیصلہ فاروقی سے اختلاف رکھنے والوں کا اجمالی ذکر: اب ہم مندرجہ بالا اقتباسات کا خلاصہ ایک نئے انداز سے پیش کریں گے: (۱) صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمین میں سے: حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ ‘ حضرت زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ اور حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فیصلہ فاروقی سے اختلاف رکھتے تھے اور حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ ‘ حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے دونوں طرح کے فتوے منقول ہیں۔ (اعلام الموقعین ص۸۰۳) (۲) تابعین رحمۃ اللہ علیہ اور تبع تابعین رحمۃ اللہ علیہ میں سے: ’’عکرمہ رحمۃ اللہ علیہ ، طائوس رحمۃ اللہ علیہ (دونوں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد اور نامور فقیہ) محمد بن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ (امام المغازی) حجاج بن ارطاۃ رحمۃ اللہ علیہ (کوفہ کے نامور فقیہ) ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ (امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاد) محمد بن مقاتل رحمۃ اللہ علیہ (امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے مایہ ناز شاگرد) جابر بن زید رحمۃ اللہ علیہ ‘ عطاء بن رباح رحمۃ اللہ علیہ (حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے شاگرد رشید) عمرو بن دینار رحمۃ اللہ علیہ ‘احمد بن عیسی رحمۃ اللہ علیہ ‘ عبداﷲ بن موسیٰ رحمۃ اللہ علیہ
Flag Counter