اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں سے کلام بھی نہ فرمائے گا۔ (۹) ہرمعصیت کسی نہ کسی سابقہ قوم ،جسے اللہ تعالیٰ نے اپنےعذاب کے ذریعے صفحۂ ہستی سے مٹادیا کی میراث ہے،لہذا اس نافرمانی کے ارتکاب میں کسی نہ کسی تباہ شدہ قوم کے ساتھ تشبہ بن جاتا ہے ،جو مزید اللہ تعالیٰ کے عذاب کو دعوت دیتاہے۔ (۱۰) نافرمانی کا مرتکب شخص اللہ تعالیٰ کے سامنے اپنے قدروقیمت کھو دیتا ہےاور ذلت کے گڑھے میں جاگرتاہے،پھر ایسا شخص کہیں سے بھی عزت حاصل نہ کرپائے گا،اگرچہ لوگ بظاہر اس کےمال یا عہدے یا اس سے خوف کی وجہ سے اس کی عزت کرتے ہوں،مگر وہ ان کے دلوں میں احقر الخلق اور اھون الناس ہوگا،اللہ تعالیٰ کافرمان ہے: [ وَمَنْ يُّہِنِ اللہُ فَمَا لَہٗ مِنْ مُّكْرِمٍ][1] یعنی:جسے اللہ تعالیٰ ذلیل کردے،اسےعزت دینے والاکوئی نہیں۔ (۱۱) تکلیفیں نافرمانیوں سے آتی ہیں اور توبہ واستغفار سے پلٹ جاتی ہیں۔ عن عبداللہ بن عمررضی اللہ عنھما قال أقبل علینا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فقال : (یا معشر المھاجرین خمس إذا أبتلیتم بھن وأعوذ باللہ أن تدرکوھن لم تظھر الفاحشۃ فی قوم قط ، حتی یعلنوا بھا إلا فشا |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |