فیھم الطاعون والأوجاع التی لم تکن فی أسلافھم الذین مضوا ، ولم ینقصوا المکیال والمیزان إلا أخذوا بالسنین وشدۃ المؤونۃ وجور السلطان علیھم ، ولم یمنعوا زکاۃ أموالھم إلامنعوا القطر من السماء، ولو لا البھائم لم یمطروا، ولم ینقضوا عھد اللہ وعھد رسولہ إلا سلط اللہ علیھم عدوا من غیرھم فأخذوا بعض ما فی أیدیھم ، ومالم تحکم أئمتھم بکتاب اللہ ویتخیروا مما أنزل اللہ إلا جعل اللہ بأسھم بینھم)[1] ترجمہ:عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، فرماتے ہیں: ایک دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اور فرمایا: اے مہاجرین کی جماعت! پانچ چیزوں کے ساتھ جب تم آزمائے جاؤگے،اور میں اللہ تعالیٰ کی پناہ چاہتاہوں کہ تم انہیں پالو۔ کسی قوم میںفحاشی ظاہرہو،حتی کہ علی الاعلان شروع ہوجائے تو اس قوم میں طاعون کامرض پھیل جاتاہے،اور ایسی بیماریاں اور دردیں ظاہر ہوتی ہیں جو گزرے ہوئے لوگوںمیں نہیں تھیں۔ جو قوم ناپ تول میں کمی کی مرتکب ہوتی ہے اسے قحط سالی اور شدید مشقت کی سزا دی جاتی ہے،نیز اس قوم پر بادشاہوں کاظلم مسلط کردیاجاتاہے۔ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |