تصدیق کرتا رہے گا ۔تو ہم بھی اس کو آسان راستے کی سہولت دیں گے۔ لیکن جس نے بخیلی کی اور بے پرواہی برتی ۔اور نیک بات کی تکذیب کی۔ تو ہم بھی اس کی تنگی ومشکل کے سامان میسر کر دیں گے ۔ (۷) نافرمانیاں عمرکوکم کرنے اور برکت کومٹاڈالنے کا سبب بنتی ہیں، جبکہ حیاتِ طیبہ ومبارکہ تو محض اعمالِ صالحہ کے ساتھ ہے۔ [اَوَمَنْ كَانَ مَيْتًا فَاَحْيَيْنٰہُ وَجَعَلْنَا لَہٗ نُوْرًا يَّمْشِيْ بِہٖ فِي النَّاسِ كَمَنْ مَّثَلُہٗ فِي الظُّلُمٰتِ لَيْسَ بِخَارِجٍ مِّنْہَا۰ۭ ][1] ترجمہ:ایسا شخص جو پہلے مرده تھا پھر ہم نے اس کو زنده کردیا اور ہم نے اس کو ایک ایسا نور دے دیا کہ وه اس کو لئے ہوئے آدمیوں میں چلتا پھرتا ہے۔ کیا ایسا شخص اس شخص کی طرح ہوسکتا ہے جو تاریکیوں سے نکل ہی نہیں پاتا؟ (۸) بہت سے معصیت کرنے والے لوگ دیکھے گئے ہیں کہ وہ اپنی معصیتوں پر فخرکرتے ہیں،یہ بہت بڑی شقاوت وجسارت ہے، جو اس بات کامظہر ہے کہ نافرمانی اس کی عادت وجبلت میں شامل ہوچکی ہے۔ گناہ کا عادت بن جانا بہت بڑا عذاب ہے،قیامت کے دن ایسے لوگوں کیلئے کبھی پاک نہ ہوسکنے اور عذابِ الیم میں جھونک دیئے جانے کی وعیدیں وارد ہوئی ہیں،نیز یہ کہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |