Maktaba Wahhabi

84 - 90
کہا جائے‘ واقع نہیں ہوتی۔ باقر رحمۃ اللہ علیہ ‘ صادق رحمۃ اللہ علیہ اور جعفر رحمۃ اللہ علیہ کا یہی مذہب ہے اور اصحاب عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ اور اسحاق بن راہویہ رحمۃ اللہ علیہ سے ایک جماعت اسطرف گئی ہے کہ اگر عورت مدخولہ ہے تو تین اور اگر غیر مدخولہ ہے تو ایک طلاق پڑے گی۔‘‘ (نیل الاوطار ج۷ص۱۶) (۱۱) عبدالحی لکھنوی رحمۃ اللہ علیہ (فرنگی محلی م۱۳۰۲ھ): ہندوستان کے مایہ ناز حنفی عالم ‘ آپ اپنی تصنیف عمدۃ الرعایہ ج۴ ص۷۱ پر فرماتے ہیں: ’’اور دوسرا قول یہ ہے کہ شوہر اگر تین طلاق دے دے‘ تب بھی ایک ہی پڑے گی۔ اور یہ وہ قول ہے جو بعض صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمین سے منقول ہے۔ دائود ظاہری اور ان کے متبعین اس کے قائل ہیں۔ امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کا بھی ایک قول یہی ہے۔ اور امام احمد رحمۃ اللہ علیہ کے بعض اصحاب کا بھی یہی قول ہے۔‘‘ (بحوالہ مقالات ص۲۲، ۳۷) (۱۲) نواب صدیق حسن خان رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۰۷ھ) : اپنی تصنیف ’’الروضۃ الندیہ‘‘ ص۱۴۲ پر فرماتے ہیں: وهذا مذهب ابن عباس وابن اسحاق و عطاء و عکرمة واکثر اهل البیت وهذا اصح الاقوال(ایک مجلس کی تین طلاق ص۶) اور یہ مذہب (یعنی تطلیق ثلاثہ کو ایک قرار دینا) ابن عباس رضی اللہ عنہ ‘ ابن اسحاق رضی اللہ عنہ ‘ عطاء عکرمہ اور اکثر اہل بیت کا ہے اور تمام اقوال میں یہی سب سے زیادہ صحیح ہے۔ (۱۳) شبلی نعمانی رحمۃ اللہ علیہ (م۱۳۲۲ھ): مشہور حنفی محقق اور مورخ۔ آپ نے اپنی تصنیف ’’الفاروق‘‘ میں تطلیقات ثلاثہ کو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی اولیات میں شمار کر کے یہ واضح کر دیا کہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے اس فیصلہ سے پہلے سہ طلاقوں کو ایک ہی شمار کیا جاتا تھا۔ آپ فرماتے ہیں:
Flag Counter