یعنی:کچھ لوگوں کا گمان ہے کہ یہ حدیث ،عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث کی معارض ہے،جس میں یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:میں نے اپنے بندوں کو مسلمان پیداکیاہے،پس شیاطین نے انہیں اُچک کر گمراہ کردیا۔ یہاں تعارض والی کوئی بات نہیں ،بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے بنوآدم کو پیدا فرمایااور انہیں قبولِ اسلام اورصرف میل الی الاسلام کی فطرت عطافرمائی ، گویا ان کے اندر قبولِ اسلام کی استعداد بالقوہ موجود ہے،اب ضروری ہے کہ پیداہوکر وہ بالفعل تعلیم اسلام کو قبول کریں، بصورتِ دیگر وہ جاہل یعنی گمراہ ہی رہیں گے،جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا:[وَاللہُ اَخْرَجَكُمْ مِّنْۢ بُطُوْنِ اُمَّہٰتِكُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ شَـيْـــًٔـا۰ۙ ][1] یعنی:اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہاری ماؤں کے پیٹوں سے اس طرح نکالا کہ تم کچھ نہ جانتے تھے۔اور اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا:[وَوَجَدَكَ ضَاۗلًّا فَہَدٰى۷۠][2]جس کامعنی یہ ہے کہ اے محمد( صلی اللہ علیہ وسلم )ہم نے تجھے غیر عالم پایا پس علمِ صحیح یعنی کتاب وسنت کی ہدایت دے دی۔ علامہ ابن رجب رحمہ اللہ مزید فرماتے ہیں: انسان قبولِ حق کی فطرت لیکر پیداہوتاہے،اللہ تعالیٰ اگر اسے حق وہدایت کے اسباب فراہم فرمادےتو وہ بالفعل حق کو قبول کرنے والابن جائےگا،اس سے قبل وہ |
Book Name | حدیث ابو ذر رضی اللہ عنہ |
Writer | فضیلۃ الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی |
Publisher | مکتبہ عبداللہ بن سلام لترجمۃ کتب الاسلام |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | ایک جلد |
Number of Pages | 144 |
Introduction | یہ کتاب دراصل ایک حدیث کی تشریح پر مشتمل ہے ، یہ حدیث ، حدیث قدسی ہے اور چونکہ اس کے راوی سیدنا ابو ذر رضی اللہ عنہ ہیں اسی لئے اسی نام سے ذکر کی گئی ہے۔ اس حدیث میں اللہ تعالیٰ کے دس فرامین جو بندے کے لئے ہیں ان کا بیان ہے۔ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے:شامی رواۃ کی یہ سب سے عمدہ حدیث ہے۔ ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کے شاگرد ابوادریس الخولانی جب بھی اس حدیث کو روایت کرتے تو بڑے ادب کے ساتھ دو زانو ہوکر بیٹھ جاتے،یہ حدیث عظیم المعانی اور کثیر المقاصد ہے،اس میں بہت سے اعتقادی،عملی اور تربوی مسائل کا خزانہ موجودہے۔ یقیناً اس حدیث کی شرح میں محترم شیخ صاحب نے بڑا علمی مواد جمع کردیا ہے۔ |