جاتا تھا۔لیکن ابوداؤد والی حدیث ضعیف ہے۔ امام نووی شارح صحیح مسلم نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے۔ کیونکہ طاؤس سے روایت کرنے والے مجہول لوگ ہیں (نووی شرح مسلم ص۱۴۷۸) تاہم اگر اسے صحیح بھی تسلیم کر لیا جائے تو ایک عام حکم کو خاص کے تحت کیسے لایا جاسکتا ہے؟ (تیسرا اعتراض) اس حدیث میں کوئی حکم نہیں بلکہ یہ محض اطلاع ہے اور وہ اطلاع یا خبر یہ ہے کہ دور فاروقی تک لوگ صرف ایک ہی طلاق پر اکتفا کرتے تھے اور اکٹھی تین طلاقیں دینے سے پرہیز کیا کرتے تھے۔ (منہاج ایضاً) جو بات کی خدا کی قسم لا جواب کی یہ اعتراض ‘ تاویل یا جواب دراصل تاویل و تعبیر نہیں بلکہ صحیح معنوں میں تحریف ہے جس میں حقیقت کو یکسر الٹا کر یہ توجیہ پیش کی گئی ہے۔ حدیث کے مطابق تو واقعہ یہ ہے ‘ ابو الصہباء حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے پوچھتے ہیں کہ ’’آپ کو معلوم ہے کہ دور نبوی‘ صدیقی اور فاروقی کے ابتدائی دو سالوں تک ایک مجلس کی تین طلاقوں کو ایک بنا دیا جاتا تھا؟‘‘ تو اس سوال کا جواب حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ اثبات میں دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ہاں میںجانتا ہو‘‘ اب سوال یہ ہے کہ اگر تین طلاقیں دی ہی نہیں جاتی تھیں تو ایک کس چیز کو بنایا جاتا تھا؟ قاری صاحب محترم کے پیش کردہ تین جوابات ختم ہوئے۔ اب مزید ’’جوابات‘‘ کی تفصیل دیکھئے۔ (چوتھا اعتراض) تین طلاقیں کہنے سے مراد محض ایک کی تاکید تھی: کہا جاتا ہے یہ حدیث الفاظ کی تکرار کے سلسلہ میں ہے۔ جیسے کوئی یوں کہے ’’اَنْتِ طَلقٌ‘اَنتِ طَلِقٌ‘ اَنْتِ طَلِقٌ‘‘ تو صدراول میں دلوں کی سلامتی کے باعث لوگوں کا یہ عذر قبول کر لیا جاتا تھا کہ ان کا ارادہ تو حقیقتاً صرف ایک طلاق کا تھا‘ تین بار الفاظ محض تاکید کے لیے کہے گئے تھے۔ مگر بعد کے دور میں فریب دہی زیادہ ہو گئی‘ جس کے باعث تاکید کا |
Book Name | تین طلاق اور ان کا شرعی حل |
Writer | مولانا عبد الرحمٰن کیلانی |
Publisher | مکتبۃ السلام، لاہور |
Publish Year | |
Translator | |
Volume | |
Number of Pages | 90 |
Introduction | یہ کتابچہ دراصل ماہنامہ محدث میں شائع ہونے والے مضامین کا مجموعہ ہے جس میں ادارہ منہاج سے وابسہ قاری عبدالحفیظ سے اعتراضات و شبہات کا جواب دیا گیا ہے۔ مصنف نے اس کتاب میں طلاق کے حوالے سے تمام مسائل کو بالدلائل واضح کر دیا ہے جس پر کوئی عالم بھی قدغن نہیں لگا سکتا-جس میں رسول اللہﷺکے دور میں طلاق کی صورت،مجلس واحد میںتین طلاقوں کا حکم، بعد میں صحابہ کرام کا عمل اور حضرت عمر کے بارے میں بیان کیے جانے والے مختلف واقعات کی اصلیت کی نشاندہی اور مجلس واحد کی تین طلاقوں کے موثر ہونے کے دلائل کی وضاحت کرتے ہوئے قرآن وسنت کی روشنی میں ان کا جواب تحریر کیا گیا ہے-تطلیق ثلاثہ کے بارے میں پائے جانے والے چار گروہوں کا تذکرہ،انکار اور تسلیم کرنے والے علماء کے دلائل کا تذکرہ،تطلیق ثلاثہ سے متعلق ایک سوال کی وضاحت،مسائل میں باہمی اختلاف کی شدت کی وجہ تقلید کو بھی بڑی وضاحت سے بیان کیا گیا ہے- |