Maktaba Wahhabi

82 - 90
امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے۔ (اغاثۃ اللہفان ص۱۵۷ مطبوعہ مصر بحوالہ مقالات ص۱۱۲) (۷) امام ابن حجر عسقلانی رضی اللہ عنہ (م۸۵۲ھ): آپ نے فتح الباری شرح صحیح بخاری ج۹ کے ص۲۹ پر تطلیق ثلاثہ کو ایک طلاق قرار دینے والوں کی جو فہرست دی ہے ‘ وہ درج ذیل ہے: ’’حضرت علی رضی اللہ عنہ ‘ عبداﷲ بن مسعود رضی اللہ عنہ ‘ عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ اور زبیر رضی اللہ عنہ سے اسی طرح کی بات منقول ہے۔ اسے ابن مغیث نے کتاب الوثائق میں نقل کیا ہے اور غنوی رحمۃ اللہ علیہ نے اس مسلک کو قرطبہ کے مشائخ کے ایک گروہ مثلا محمد بن تقی بن مخلد رحمۃ اللہ علیہ او محمد بن عبدالسلام خشنی رحمۃ اللہ علیہ وغیرہ سے نقل کیا ہے۔ اور ابن المنذر رحمۃ اللہ علیہ نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہ کے اصحاب مثلا عطائ رحمۃ اللہ علیہ ‘ طائوس رحمۃ اللہ علیہ اور عمرو بن دینار رحمۃ اللہ علیہ سے نقل کیا ہے۔‘‘ (بحوالہ مقالات ص۱۵۷) (۸) علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ (م۷۵۵ھ): آپ بھی شارح بخاری ہیں۔ اس شرح کا نام عمدۃ القاری ہے۔ مسلکاً حنفی ہیں۔ آپ عمدۃ القاری ج۹ ص۵۳۷ پر فرماتے ہیں: ’’طائوس رحمۃ اللہ علیہ ، ابن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ ، حجاج بن ارطاۃ رحمۃ اللہ علیہ ، نخعی رحمۃ اللہ علیہ ، ابن مقاتل اور ظاہریہ اس طرف گئے ہیں کہ اگر شوہر بیوی کو تین طلاق دے دے تو ایک واقع ہو گی-‘‘ (بحوالہ مقالات ص۲۰) مندرجہ بالا اصحاب رضی اللہ عنہ میں سے طائوس رحمۃ اللہ علیہ ‘ حضرت عبداﷲ بن عباس رضی اللہ عنہ کے مایہ ناز شاگرد ہیں اور زبردست فقیہ تھے۔ محمد بن اسحاق رحمۃ اللہ علیہ اور امام المغازی رحمۃ اللہ علیہ ‘ اور حجاج بن ارطاۃ رحمۃ اللہ علیہ کوفہ کے مشہور فقیہ تھے۔ ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کے استاد اور محمد بن مقاتل رحمۃ اللہ علیہ اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ اور امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد رشید ہیں۔ (حوالہ ایضاً) (۹) امام طحطاوی رحمۃ اللہ علیہ : مشہور حنفی امام اپنی تصنیف ’’در مختار‘‘ ج ۲ ص۱۰۵ کے حاشیہ پر فرماتے ہیں کہ:
Flag Counter