’’صرف ایمان والا ہی ان سے محبت کر سکتا ہے اور صرف منافق ہی ان سے بغض رکھ سکتا ہے۔ پس جو ان سے محبت کرے گا اللہ ان سے محبت کرے گا اور جو ان سے بغض رکھے گا تو اللہ بھی اسے مبغوض رکھے گا۔‘‘ اور امام مسلم نے ایک حدیث روایت کی ہے کہ: ’’ایسا شخص جو اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہو انصار سے بغض نہیں رکھ سکتا۔‘‘ ۳۔ ان میں سے کسی ایک کی طرف سے بھی احسان،اور بھلائی پر خوش اور رضامند رہنا اگرچہ وہ احسان کم ہی کیوں نہ ہو۔ اور ان میں سے جو کوئی برائی کرے اس سے درگزر کرنا۔کیونکہ یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ہے، جیسا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سابقہ حدیث میں وارد ہوا ہے؛ کہ آپ نے ارشاد فرمایا: ’’پس تم میں سے جو شخص کسی عہدے پر ذمہ دار بنے جس میں وہ کسی کو مضرت یا منفعت پہنچا سکتا ہو تو وہ (ان انصار میں سے بھلائی کرنے والے کی بھلائی کو قبول کرے اور ان میں سے برائی کرنے والے سے درگزر کرے۔‘‘[بخاری] ۴۔ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اسلام کی نصرت میں ان کی اقتدا کی کوشش کرنا اور اللہ تعالیٰ نے ان کو جن بلند صفات سے نوازا اس کو اپنانے کے لیے نفس کو مجاہدے میں ڈالنا، کیونکہ محبت تو صورت میں مشابہت بھی مانگتی ہے ۔ |
Book Name | رسول اللہ ص کی سنہری وصیتیں |
Writer | شیخ عبد العزیز بن عبد اللہ الحاج |
Publisher | جامعہ احیاء العلوم للبنات الاسلام مظفر آباد |
Publish Year | |
Translator | شفیق الرحمن الدراوی |
Volume | |
Number of Pages | 158 |
Introduction |