Maktaba Wahhabi

52 - 158
(قیامت کے دن) حوض پر آ جائیں ۔‘‘ تو اس حدیث سے یہ مراد لینا کہ اہل بیت قرآن و سنت کی طرح قانون و شریعت ساز مصادر میں سے ہیں صحیح نہ ہو گا۔ اور اس بات سے صرف نظر کرنے کے باوجود بھی کہ محدثین نے اس حدیث کو ضعیف قرار دیا ہے، یہ حدیث اہل بیت میں موجود تمام حضرات میں سے ہر ایک کے حکم کی اتباع پر دلالت نہیں کرتی، کیونکہ یہ حضرات ایک وقت میں متعدد اور اپنے مذہب اور فتاوی میں اختلاف رکھتے تھے اور کبھی ان میں سے بعض حضرات دوسرے بعض حضرات کو غلط ٹھہراتے تھے۔جبکہ پیروی صرف ایک چیز کی ہوتی ہے۔ جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو واجب قرار دیا ہے۔ لہٰذا وہ انتہائی مراد جس پر مذکور حدیث دلالت کرتی ہے: (اگر یہ حدیث صحیح ہے اور اس کے الفاظ محفوظ ہیں ) وہ یہ ہے کہ اس میں جملہ امور میں ان کے طریقے اور سنت کی پیروی کا حکم ہے۔جیسا کہ حدیث میں وارد ہوا ہے: ’’تم میری سنت اورمیرے بعد خلفاء راشدین مہدیین کی سنت کا اتباع لازم کرو۔‘‘ اور جیسا کہ اہل سنت و الجماعت کا عقیدہ ہے کہ خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم اجمعین نہ تو گناہوں سے معصوم تھے اور نہ ہی قانون و شریعت سازی میں خود مختار تھے اور نہ ہی انبیاء تھے کہ ان سے گناہ کا صادر ہونا تسلیم نہ کیا جا سکے (بلکہ عام انسان تھے)؛ یقیناً ان میں سے بعض حضرات دوسرے بعض حضرات کی غلطیوں کی اصلاح بھی کیا کرتے تھے۔ لہٰذا ان کے احکام بھی اس مجتہد کے حکم کی طرح ہیں کہ جس نے کسی حکم میں اجتہاد کیا اور غلطی کر گیا؛ تو اس کے لیے ایک اجر ہے اور اگر اس نے (اس حکم میں ) اجتہاد کیا اور راہِ صواب پر رہا تو دوہرا اجر ہے۔ (اگر یہ حدیث صحیح ہے تو) قرطبی رحمہ اللہ کی کتاب ’’المفہم‘‘ میں کہے گئے قول سے
Flag Counter