Maktaba Wahhabi

50 - 158
و اسرار ااور متعلقات سے دور کر دیا ہے اور تاریخی واقعات اور شواہد ان کے بالکل متضاد ہیں اور ان تاریخی واقعات میں سے اکثر تو نفس پرستی اور عصبیت کا نتیجہ ہیں ۔ لہٰذا ہم پر یہ فرض بنتا ہے کہ اس طرح کے حالات میں ہم وہی کہیں جو اللہ تعالیٰ نے ہمیں بتایا ہے: ﴿وَالَّذِیْنَ جَائُ وْا مِنْ بَعْدِہِمْ یَقُوْلُوْنَ رَبَّنَآ اغْفِرْ لَنَا وَلِاِِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِِیْمَانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلًّا لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوْا رَبَّنَآ اِِنَّکَ رَئُ وْفٌ رَحِیْمٌo﴾ (الحشر: ۱۰) ’’اور وہ لوگ جو ان کے بعد آئے وہ کہتے ہیں کہ اے اللہ ہماری اور ہم سے پہلے جو ہمارے بھائی گزرے ہیں ان کی مغفرت فرما اور ہمارے دلوں میں ایمان والوں کے لیے کینہ نہ رکھ، اے ہمارے رب تو مہربان اور رحیم ہے۔‘‘ اور اس طرح کے واقعات میں ہم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے لیے یہ عذر پیش کرتے ہیں کہ وہ تمام حضرات مجتہد تھے۔ ان میں سے صحیح اجتہاد کرنے والے کے لیے دوہرا اجر اور غلط اجتہاد ہو جانے پر ایک اجر ہے۔ اور امت کے ان خیرخواہوں کے حق میں یہی بات کہنی چاہیے۔ ہمیں ان کے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ گہرے تعلق اور اسلام کی نصرت اور تبلیغ میں ان کی مشکورانہ کاوشوں کا معترف ہونا چاہیے۔ اللہ تبارک و تعالیٰ نے بھی ہمیں اسی بات کی تعلیم دی ہے کہ مومنوں کے دو گروہوں کے آپس میں اختلاف کی وجہ سے ان کا ایمان زائل نہیں ہوتا۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ﴿وَاِِنْ طَائِفَتَانِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ اقْتَتَلُوْا فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا فَاِِنْ بَغَتْ اِِحْدَاہُمَا عَلَی الْاُخْرَی فَقَاتِلُوا الَّتِیْ تَبْغِی حَتّٰی تَفِیئَ اِِلٰی اَمْرِ اللّٰہِ فَاِِنْ فَائَتْ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَہُمَا بِالْعَدْلِ وَاَقْسِطُوا اِِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ الْمُقْسِطِینَo اِِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ اِِخْوَۃٌ فَاَصْلِحُوْا بَیْنَ اَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo﴾ (الحجرات: ۹-۱۰) ’’اگر مسلمانوں میں دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان کے درمیان صلح کرا دو پھر
Flag Counter