Maktaba Wahhabi

89 - 250
﴿ وَالَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوا وَّقُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَىٰ رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ ﴿٦٠﴾ ’’اور جو دے سکتے ہیں دیتے ہیں اور ان کے دل اس بات سے ڈرتے رہتے ہیں کہ ان کو اپنے پروردگار کی طرف لوٹ کر جانا ہے۔‘‘ (المؤمنون:60) سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آیت کے بارے میں استفسار کیا کہ آیا اللہ کی راہ میں ڈرتے ہوئے خرچ کرنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو چوری کرتے، زنا کرتے اور شراب پیتے ہیں، اس لیے وہ ڈرتے رہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ((لا يا بِنتَ الصدِّيقِ، ولكنَّهُ الذي يُصَلِّي، ويَصومُ، ويَتصَدَّقُ وهو يَخافُ اللّٰه عزَّ وجلَّ)) [1] ’’نہیں! اے بنت صدیق (اس سے وہ لوگ مراد نہیں)، بلکہ اس سے مراد وہ اہل ایمان ہیں، جو نمازیں پڑھتے ہیں، روزے رکھتے ہیں اور صدقہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہے ہیں (کہ کہیں ان کا صدقہ شرف قبولیت سے محروم نہ رہ جائے)‘‘۔ ﴿ اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللّٰه وَالْمَسِيحَ ابْنَ مَرْيَمَ وَمَا أُمِرُوا إِلَّا لِيَعْبُدُوا إِلَـٰهًا وَاحِدًا ۖ لَّا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ سُبْحَانَهُ عَمَّا يُشْرِكُونَ ﴿٣١﴾ ’’انہوں نے اپنے علماء، مشائخ اور مسیح ابن مریم کو اللہ کے سوا خدا بنا لیا حالانکہ اُن کو یہ حکم دیا گیا تھا کہ الٰہ واحد کے سوا کسی کی عبادت نہ کریں اس کے سوا کوئی معبود نہیں اور وہ ان لوگوں کے شریک مقرر کرنے سے پاک ہے۔‘‘ (التوبہ:31) اس آیت مبارکہ میں عیسائیوں کے متعلق بیان کیا گیا ہے کہ انہوں نے اپنے علماء و مشائخ کو اللہ تعالیٰ کے سوا معبود بنا لیا۔ سیدنا عدی رضی اللہ عنہ چونکہ عیسائیت سے وابستہ رہ چکے تھے، انہیں اشکال پیدا ہوا کہ عیسائی لوگ تو اپنے علماء و مشائخ کی عبادت نہیں کرتے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضاحت فرمائی: ’’کیوں نہیں! احبار نے حلال کو حرام اور حرام کو حلال کر ڈالا، عیسائیوں نے اس بارے میں اپنے احبار و رہبان کی اتباع کی، عبادت سے یہی مراد ہے۔‘‘ [2]
Flag Counter