Maktaba Wahhabi

45 - 250
قابل فہم معنی کے اظہار کو ’’ فسر‘‘ کہتے ہیں۔ اس معنی میں پیشاب کے تحلیل و تجزیہ کو ’’ تفسره‘‘ کہا جاتا ہے۔ پانی کی شیشی (جس پر تحلیل و تجزیہ کیا جائے) کو بھی ’’ تفسره ‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔ ’’ تفسير، فسر‘‘ کے ہم معنی مبالغہ میں مستعمل ہے۔ تجزیہ (1) تفسیر باب تفعیل سے مصدر ہے۔ (2) اس کا اصل مادہ ’’ فسر‘‘ ثلاثی مجرد میں بھی مستعمل ہے۔ نیز ثلاثی مجرد کے دو ابواب ’’ ضَرَبَ يَضْرِبُ‘‘ اور ’’نَصَرَ يَنْصُرُ‘‘ کے وزن پر مستعمل ہے۔ (3) ’’ فسر‘‘ وضاحت، تشریح اور نقاب کشائی کا معنی دیتا ہے۔ (4) ’’ كثرة المباني تدل عليٰ كثرة المعاني‘‘ حروف میں اضافہ، مفاہیم میں اضافہ پر دلالت کرتا ہے، کے اصول کے تحت تفسیر میں خوب وضاحت اور تشریح کا مفہوم پایا جاتا ہے۔ (5) محسوسات یا معنویات ہر دو کی وضاحت کے لیے یہ مادہ مستعمل ہے۔ (6) مادی اشیاء کی نقاب کشائی کے لیے ’’فسر‘‘ ثلاثی مجرد زیادہ مستعمل ہے، جیسے ’’ فَسَرَ عن ذِرَاعِهٖ‘‘ اس نے کلائی سے کپڑا اٹھایا، ’’ فَسَرَ الطبيبُ الماءَ‘‘ طبیب نے پانی کا تجزیہ کیا۔ (7) معنوی اشیاء کی وضاحت کے لیے ثلاثی مزید فیہ ’’ تفسير‘‘ زیادہ مستعمل ہے۔ اِسی بناء پر الفاظ، کلمات اور عبارت کی تشریح کے لیے لفظ ’’ تفسير‘‘ زیادہ استعمال کیا جاتا ہے، کلام کی وضاحت کے لیے ’’ فسّر الكلام‘‘ کہتے ہیں، معنی کی تشریح کے لیے ’’ فَسَّر المعني‘‘ استعمال کرتے ہیں۔ معنوی اشیاء کے لیے بالعموم ثلاثی مجرد ’’ فسر‘‘ استعمال نہیں کرتے۔ (8) قرآن مجید میں معنی و مفہوم کی وضاحت کو تفسیر کہا گیا ہے۔ (9) حدیث میں آسمانی کتاب کے ترجمہ و تشریح کو تفسیر کہا گیا ہے۔ نیز کسی آیت کے
Flag Counter