Maktaba Wahhabi

129 - 250
دفعہ ایک مقام پر اسباب و علل کی وضاحت نہیں ہوتی، دوسرے مقام پر اس کی تفصیلات مذکور ہوتی ہیں۔ اس نوع کی تمام آیات میں موجود ایجاز و اختصار کو دیگر آیات قرآنیہ کی روشنی میں واضح اور منکشف کرنا تفسیر القرآن بالقرآن کی ایک اہم صورت ہے۔ ذیل میں اس کی کچھ تفصیل اور مثالیں ذکر کی جا رہی ہیں۔ (الف) محذوفات کا تعین ایجاز کی ایک صورت یہ ہے کہ قرآن مجید اسلوب میں موجود قرائن و آثار کے پیش نظر کلام کے بعض حصوں کو ساقط کر دیتا ہے، اسے ماہرین علوم القرآن ’’اسلوب الحذف‘‘ کے نام سے تعبیر کرتے ہیں۔ علوم القرآن میں اس پر بڑی دقیق اور دلچسپ تحقیقات موجود ہیں۔ جس میں خُدَّامِ قرآن نے حذف کا معنی و مفہوم، اس کے اسباب و علل، شروط اور فوائد و مقاصد پر مفصل روشنی ڈالی ہے۔[1] تفسیر القرآن بالقرآن کے ضمن میں صرف ان محذوفات کی چند مثالیں پیش خدمت ہیں، جن کے الفاظ و کلمات، مفاعیل و متعلقات وغیرہ خود قرآن مجید نے دوسرے مقامات پر کھول دیے ہیں۔ مثال نمبر 1: محذوف معنوں کا تعین فرعون کی غرقابی کے بارے میں ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَن يَخْشَىٰ ﴿٢٦﴾﴾ (النازعات:26) ’’جو شخص (اللہ سے) ڈر رکھتا ہے اس کے لیے اس (قصے) میں عبرت ہے۔‘‘ اس میں ’’ يَخْشَىٰ ‘‘ کا مفعول محذوف ہے، سورۃ ہود میں فرعون کے قصے میں یہ مفعول ذکر کر دیا گیا ہے: ﴿ إِنَّ فِي ذَٰلِكَ لَآيَةً لِّمَنْ خَافَ عَذَابَ الْآخِرَةِ ۚ﴾ (ھود:103)
Flag Counter