Maktaba Wahhabi

42 - 250
امام اللغۃ، الجوہری کی تعریف ’’ الفسر: البيان. وقد فسرت الشئ أفسره بالكسر فسرا. والتفسير مثله.واستفسرته كذا، أي سألته أن يفسره لي. والفسر: نظر الطبيب إلى الماء، وكذلك التفسرة، وأظنه مولدا ‘‘ [1] ’’فسر‘‘ کے معنی بیان کے ہیں، ’’ فسرت،أفسر،فسرا‘‘ بروزن ضرب يضرب اور تفسیر بھی یہی چیز ہے۔ ’’ استفسرته كذا‘‘ یعنی میں نے اس سے فلاں چیز کی وضاحت طلب کی۔ طبیب جب پانی کا معائنہ یا تجزیہ کرتا ہے تو اسے ’’ فسر‘‘ کہتے ہیں۔ ’’ تفسره ‘‘ بھی اسے یعنی معائنہ کو کہتے ہیں۔ اور میرے خیال میں ’’ تفسرة ‘‘ جدید استعمال ہے (اور متأخرین کی اصطلاح ہے) امام لغت ابن منظور کی تحقیق ’’ " الفَسْرُ : البيان . فَسَر الشيءَ يفسِرُه ، بالكَسر ، وتَفْسُرُه ، بالضم ، فَسْراً وفَسَّرَهُ : أَبانه ، والتَّفْسيرُ مثله .ابن الأَعرابي : التَّفْسيرُ والتأْويل والمعنى واحد . وقوله عز وجل : وأَحْسَنَ تَفْسيراً ؛ الفَسْرُ : كشف المُغَطّى ، والتَّفْسير كَشف المُراد عن اللفظ المُشْكل ‘‘ [2] ’’ فَسر‘‘ بمعنی بیان ہے، یہ ’’ فَسَرَ،يَفْسِرُ‘‘ اور ’’ يَفْسُرُ‘‘ عین کے ضمہ و کسرہ دونوں سے مستعمل ہے۔ ’’ فَسَرَه‘‘ یعنی اس نے اسے واضح کر دیا۔ تفسیر اس کے ہم معنی ہے۔ ابن الاعرابی کے بقول تفسیر و تاویل کا ایک ہی معنی ہے۔ اور ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وأَحْسَنَ تَفْسيراً﴾ ’’یعنی بہترین وضاحت‘‘ ’’ فسر‘‘ بند چیز کا کھولنا اور ’’ تفسير‘‘ مشکل الفاظ کے مرادی معنی کو کھولنا۔‘‘
Flag Counter