Maktaba Wahhabi

220 - 250
(1) صحت اعتقاد مفسر کے لیے سب سے اہم اور بنیادی شرط صحت عقیدہ و منہج ہے۔ امام سیوطی لکھتے ہیں: ’’إن من كان مغموصا عليه في دينه ، لا يؤتمن على الدنيا، فكيف على الدين؟ ثم لا يؤتمن في الدين على الإخبار عن عالم، فكيف يؤتمن في الإخبار عن أسرار اللّٰه تعالى‘‘ [1] ’’جو شخص دینی لحاظ سے معیوب و مکذوب ہو، اس پر تو یقیناً دنیاوی معاملات میں اعتماد نہیں کیا جا سکتا، چہ جائیکہ دینی امور میں، مزید برآں ایسا شخص اگر کسی عالم کے حوالے سے کوئی خبر دے تو قابل اعتبار نہیں ہو گا، اسرار الٰہی کی خبر رسانی میں اس پر کیسے اعتبار کیا جا سکتا ہے؟‘‘ (2) منقول تفسیر پر اعتماد صحت تفسیر کے لیے ضروری ہے کہ مفسر کا اولین اعتماد احادیث و آثار اور منقول تفسیر پر ہو۔ ائمہ سلف کی بیان کردہ اس شرط سے یہ بات واضح ہے کہ تفسیر بالرأی سے کام لیتے ہوئے، ایسا کوئی قول اختیار نہیں کیا جا سکتا جس سے احادیث و آثار کی تغلیط و تنقیص لازم آتی ہو۔ (3) صحت مقصد و اخلاص نیت تفسیر براہِ راست مراد الٰہی کی تبیین و تشریح سے عبارت ہے۔ اس میں نیت کی اصلاح ازحد ضروری ہے۔ باری تعالیٰ کی طرف سے صحیح راہ نمائی اسے ہی حاصل ہو گی، جو اس کی ذات بابرکات اور کلام پر انوار سے مخلص ہو گا اور تفسیر کرتے ہوئے دیگر اغراض فاسدہ سے پاک و صاف ہو گا۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا﴾ (العنکبوت: 69)
Flag Counter