Maktaba Wahhabi

148 - 250
﴿ وَأُحِلَّ لَكُم مَّا وَرَاءَ ذَٰلِكُمْ﴾ (النساء:24) ’’تمہارے لیے مذکورہ عورتوں کے سوا باقی سب عورتیں حلال کی گئی ہیں۔‘‘ تو اس آیت مبارکہ کی رُو سے باقی تمام عورتیں بہرصورت حلال ہیں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھانجی اور خالہ اسی طرح بھتیجی اور پھوپھی کو بیک وقت نکاح میں رکھنے سے منع فرمایا اور اس طرح اس آیت کے عمومی حکم کی تخصیص فرمائی۔ سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’ نهي النبي صلي اللّٰه عليه وسلم أن تُنكَحَ المرأةُ على عَمَّتِها أو خالتِها‘‘[1]نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھتیجی کے ساتھ پھوپھی اور بھانجی کے ساتھ خالہ کو نکاح میں لانے سے منع فرمایا۔ مثال نمبر 4 ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿ حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ﴾ (المائدہ:3) ’’تم پر مردار کو حرام کیا گیا ہے۔‘‘ بظاہر تو یہ مردار کے تمام اجزاء پر حاوی ہے، لہٰذا اس عموم کی رُو سے مردار کے کسی حصے سے استفادہ کی کوئی صورت جائز نہیں۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مردار کے چمڑے کو نصاً اس سے مستثنیٰ قرار دیا۔ [2] (3) اطلاقات کی تقیید قرآن مجید کئی مقامات پر ایک حکم مطلقاً بیان فرماتا ہے، اس کی شرائط کی تقیید رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر چھوڑ دیتا ہے، قرآن مجید کے ایسے اطلاقات کی تقیید حدیث کی رُو سے کی جائے گی۔ مثال نمبر 1 چوری کی شرعی حد بیان کرتے ہوئے قرآن مجید فرماتا ہے:
Flag Counter