Maktaba Wahhabi

144 - 250
مثال نمبر 2 قرآن مجید میں مصارفِ زکوۃ بیان کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے ایک مصرف ’’مساکین‘‘ متعین فرمایا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ’’مسکین‘‘ کا معنی و مفہوم واضح کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ((ليس المِسكينُ الذي تَرُدُّه التمرةُ والتَّمرتان، ولا اللُّقمةُ ولا اللُّقمتان، إنَّما المِسكينُ الذي يَتَعَفَّفُ، واقرَؤوا إن شِئتُم)) [1] یعنی قوله تعاليٰ: ﴿ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ﴾ (البقرۃ:273) ’’مسکین وہ نہیں جو ایک یا دو کھجوریں لے کر پلٹ جاتا ہے، نہ ہی وہ جو ایک یا دو نوالے حاصل کر کے لوٹ جاتا ہے۔ حقیقی مسکین تو وہی ہے جو پاتھ پھیلانے سے بچتا ہے۔ چاہو تو پڑھو‘‘ یعنی فرمان باری تعالیٰ: ﴿ لَا يَسْأَلُونَ النَّاسَ إِلْحَافًا ۗ ’’وہ لوگوں سے لپٹ کر نہیں مانگتے۔‘‘ مثال نمبر 3 قرآن مجید میں جنت کا تذکرہ کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ﴿ فِي سِدْرٍ مَّخْضُودٍ ﴿٢٨﴾﴾ (الواقعہ:28) درج ذیل حدیث سے لفظ ’’ مَّخْضُودٍ‘‘ کی وضاحت ہوتی ہے۔ سلیم بن عامر بیان کرتے ہیں کہ صحابہ کہا کرتے تھے: اللہ تعالیٰ ہمیں اعراب اور ان کے سوالات کے ذریعے سے فائدہ پہنچا دیتے تھے۔ ایک دفعہ ایک دیہاتی آیا اور اس نے کہا: یا رسول اللہ! جنت میں ایک تکلیف دہ درخت کا تذکرہ ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے استفسار فرمایا: ’’کون سا درخت؟‘‘ اس نے کہا:
Flag Counter