Maktaba Wahhabi

99 - 250
پہلی قسم خود قرآن مجید اپنے کسی مقام کی تفسیر پیش کرے، جس کے بعد قطعی طور پر نتیجہ اخذ کیا جا سکے کہ یہ تفسیر القرآن بالقرآن ہے۔ [1] مثال نمبر 1: سورۃ الطارق میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں: ﴿ وَالسَّمَاءِ وَالطَّارِقِ ﴿١﴾ وَمَا أَدْرَاكَ مَا الطَّارِقُ ﴿٢﴾ النَّجْمُ الثَّاقِبُ ﴿٣﴾ ’’آسمان اور رات کے وقت آنے والے کی قسم، اور تم کو کیا معلوم کہ رات کے وقت آنے والا کیا ہے، وہ تارا ہے چمکنے والا۔‘‘ (الطارق:1 تا 3) اس کی روشنی میں ہم قطعی طور پر ’’ النَّجْمُ الثَّاقِبُ‘‘ کو ’’ الطَّارِقِ‘‘ کی قرآنی تفسیر قرار دیں گے۔ مثال نمبر 2: اس طرح ’’ يَوْمِ الدِّينِ ‘‘ کی تفسیر خود نص قرآنی سوال و جواب کے انداز میں کرتی ہے، جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿ وَمَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٧﴾ ثُمَّ مَا أَدْرَاكَ مَا يَوْمُ الدِّينِ ﴿١٨﴾ يَوْمَ لَا تَمْلِكُ نَفْسٌ لِّنَفْسٍ شَيْئًا ۖ وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍ للّٰه ﴿١٩﴾﴾ (الانفطار:17 تا 19) ’’اور تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہے؟ جس روز کوئی کسی کا بھلا نہ کر سکے گا اور حکم اس روز اللہ ہی کا ہو گا۔‘‘ مثال نمبر 3: سورۃ البقرۃ میں فرمایا: ﴿ فَتَلَقَّىٰ آدَمُ مِن رَّبِّهِ كَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّهُ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ ﴿٣٧﴾ ’’پھر آدم (علیہ السلام) نے اپنے پروردگار سے کچھ کلمات سیکھے (اور معافی مانگی) تو اس نے ان کا قصور معاف کر دیا۔ بےشک وہ معاف کرنے والا (اور) صاحبِ رحم ہے۔‘‘ (البقرۃ:37) اور ان کلمات کی تفسیر خود قرآن مجید نے فرما دی:
Flag Counter