Maktaba Wahhabi

166 - 250
اختلاف منقول نہ ہو تو ایسے تفسیری اقوال بدرجہ اجماع حجت ہوں گے اور اصولِ فقہ میں حجیتِ اجماع کی تمام ادلہ اس پر بالأولیٰ صادق آئیں گی۔ [1] (3) صحابی کا مشہور تفسیری قول اگر کسی آیت کی تفسیر میں ایک صحابی کا قول مل جائے اور یہ بھی معلوم ہو جائے کہ یہ قول مشہور ہے، جبکہ اس کے مخالف کسی صحابی کا قول منقول نہ ہو تو جمہور علماء کے نزدیک اسے ’’اجماع سکوتی‘‘ کا درجہ حاصل ہے اور یہ قول حجت ہو گا۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ وأما أقوال الصحابة فان انتشرت ولم تنكر في زمانهم فهي حجة عند جماهير العلماء‘‘ [2] ’’اقوال صحابہ اگر معروف ہو جائیں اور اپنے عہد میں ان پر کوئی اعتراض بھی نہ کیا جائے تو وہ جمہور علماء کے نزدیک حجت ہیں۔‘‘ امام ابن القیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’ فإن اشتهر فالذي عليه جماهير الطوائف من الفقهاء أنه إجماع وحجة، وقالت طائفة منهم: هو حجة وليس بإجماع، وقال بعض الفقهاء المتأخرين: لا يكون إجماعا ولا حجة‘‘ [3] ’’اگر (قول صحابی) مشہور ہو تو جمہور فقہاء کے نزدیک اجماع اور حجت ہے، بعض فقہاء کے نزدیک حجت ہے لیکن اجماع نہیں، متکلمین کے ایک قلیل گروہ اور بعض متاخرین فقہاء کے نزدیک نہ حجت ہے اور نہ ہی اجماع۔‘‘
Flag Counter