Maktaba Wahhabi

39 - 250
جمع ’’ أصل‘‘ مستعمل ہے۔ دجال کے بارے حدیث شریف میں آتا ہے: ’’ كَأَنَّ رَأْسَهُ أَصَلَةٌ‘‘[1]یعنی اس کا سر گندے زہریلے سانپ کی طرح ہو گا۔ قرآن مجید میں استعمالات 1۔ لفظ ’’ أصول‘‘ جمع کے طور پر قرآن مجید میں ایک ہی دفعہ استعمال ہوا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿مَا قَطَعْتُم مِّن لِّينَةٍ أَوْ تَرَكْتُمُوهَا قَائِمَةً عَلَىٰ أُصُولِهَا فَبِإِذْنِ اللّٰه وَلِيُخْزِيَ الْفَاسِقِينَ ﴿٥﴾﴾ (الحشر: 5) ’’تم نے جو بھی کھجوروں کے درخت کاٹ ڈالے یا جنہیں تم نے ان کو اپنی جڑوں پر باقی رہنے دیا، یہ سب اللہ تعالیٰ کے فرمان سے تھا اور اس لیے کہ فاسقوں کو اللہ تعالیٰ رسوا کرے۔‘‘ 2۔ ’’أصول‘‘ کا واحد ’’أصل‘‘ ہے۔ بطور مفرد یہ لفظ قرآن مجید میں دو مقامات پر استعمال ہوا ہے۔ ایک مقام پر پاکیزہ درخت کی جڑ اور بنیاد کے لیے، جب کہ دوسرے مقام پر جہنمی درخت کی جڑ اور بنیاد کے لیے۔ کلمہ طیبہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: ﴿أَلَمْ تَرَ كَيْفَ ضَرَبَ اللّٰه مَثَلًا كَلِمَةً طَيِّبَةً كَشَجَرَةٍ طَيِّبَةٍ أَصْلُهَا ثَابِتٌ وَفَرْعُهَا فِي السَّمَاءِ ﴿٢٤﴾﴾ (ابراہیم: 24) ’’کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکیزہ بات کی مثال کس طرح بیان فرمائی، مثل ایک پاکیزہ درخت کے جس کی جڑ مضبوط ہے اور اس کی ٹہنیاں آسمان میں ہیں۔‘‘ دوسرے مقام پر جہنم میں اُگنے والے درخت ’’زقوم‘‘ کے بارے میں فرمایا:
Flag Counter