Maktaba Wahhabi

81 - 250
بصورت دیگر ہر دور کے ذہین انسان، ازلی و ابدی وحی پر اپنے افکار و تدبرات کا ’’فانی‘‘ رنگ چڑھاتے رہیں گے اور ہم چند قدم بھی نہیں چل پائیں گے کہ فانی رنگ فنا ہو جائے گا اور ہمیں رُک کر پھر جائزہ لینا پڑے گا کہ آیا جسے ہم سمجھے تھے وہ وحی کی روشنی تھی یا کسی ’’مجدد‘‘ کا فکروفلسفہ!! ٭ وحی اپنی اصلی اور خالص شکل میں۔ ٭ وحی کا صحیح مفہوم اور اس سے تعامل کا وہی درست طریق کار، جو شارع کے زیراثر قرن اول میں پایہ تکمیل کو پہنچا۔ ٭ اپنے دور سے واقف، باشعور انسان ٭ انہی تین امور کا اجتماع ہر دور کے ہر مسئلہ کا حل بتانے کے لیے کافی ہے۔ [1] مغالطے کی ایک اور وجہ بسا اوقات اثری منہج کے بارے یہ اشکالات اس وجہ سے بھی جنم لیتے ہیں کہ الحاد و دہریت اور اباحیّت اپنے عروج پر ہیں، تہذیب مغرب کی چکاچوند سے مسلم معاشرے مرعوب و مغلوب ہیں۔ اس صورتحال میں بعض افراد اور بعض مناہج کی کوشش ہوتی ہے کہ وہ ’’اسلامی‘‘ بھی رہیں اور ’’عصری‘‘ بھی، ’’آزاد خیال‘‘ بھی رہیں اور ’’اسلام و قرآن‘‘ کا سرٹیفکیٹ بھی انہیں حاصل رہے اور ان کی اباحیت پسندی اور اتباع اہوا کو قرآن حکیم کی سند توثیق میسر آ جائے!! ظاہر ہے کہ تفسیر بالمأثور کا منہج ان تقاضوں کو پورا کرنے سے قاصر ہے۔ اس معنی میں یہ منہج زمانے سے ہم رنگ ہونا جانتا ہی نہیں، اس کی بنیاد ہی اس فکر پر ہے کہ یہ وحی کا رنگ نہیں بدلے گا۔
Flag Counter