Maktaba Wahhabi

44 - 250
اللّٰه صَلَّى اللّٰه عليه وسلَّمَ: لا تُصَدِّقُوا أهْلَ الكِتَابِ ولا تُكَذِّبُوهُمْ، وقُولوا: {آمَنَّا باللّٰه وما أُنْزِلَ إلَيْنَا} الآيَةَ‘‘ [1] سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اہل کتاب تورات عبرانی میں پڑھتے اور مسلمانوں کے لیے اس کی تشریح عربی میں پیش کرتے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم اہل کتاب کی نہ تصدیق ہی کیا کرو اور نہ تکذیب، بلکہ کہا کرو: ہم اللہ پر ایمان لائے، اس پر بھی جو ہماری طرف نازل کیا گیا اور اس پر بھی جو تمہاری طرف نازل کیا گیا۔‘‘ [2] اس حدیث میں تفسیر بمعنی ترجمہ و تشریح ہے۔ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ’’ إنَّ آخرَ ما نزَلَت آيةُ الرِّبا وإنَّ رسولَ اللّٰه صلَّى اللّٰه عليهِ وسلَّمَ قُبِضَ ولم يفسِّرْها لَنا فدعوا الرِّبا والرِّيبةَ‘‘ [3] آیت ربا سب سے آخر میں نازل ہوئی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے جبکہ آپ نے ہمارے لیے اس کی تشریح نہیں فرمائی تھی، لہٰذا تم سود اور شک کو چھوڑ دو۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے اس اثر میں تفسیر سے مراد احکام و مسائل کی وضاحت ہے۔ امام راغب کی تحقیق ’’ الفَسر والسَّفَر يتقارب معناهما كتقارُبِ لَفْظَيْهِمَا‘‘[4]یعنی ’’فسر‘‘ اور ’’سفر‘‘ دونوں کا معنی قریب قریب ہے جیسا کہ دونوں کا تلفظ ملتا جلتا ہے۔ مزید فرماتے ہیں: ’’ الفسر: إظهار المعنى المعقول، ومنه قيل لما ينبئ عنه البول: تفسرة، وسمي بها قارورة الماء، والتفسير في المبالغة كالفسر‘‘ [5]
Flag Counter